Maktaba Wahhabi

84 - 325
وَلَا فِي السَّمَاءِ(38)الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ(39)رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ(40)رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ(41) نہ زمین میں نہ آسمان میں،سب تعریف اُس اللہ کے لیے ہے جس نے بڑھاپے میں مجھ کو اسماعیل اور اسحاق عطا کئے بے شک میرا رب دعا کا بڑا سں نے والا ہے۔اے اللہ!مجھ کو اور میری اولاد میں سے نماز قائم کرنے والا بنا اور میرے رب میری دُعا قبول فرما۔اے ہمارے رب!مجھ کو اور میرے والدین کو اور سب ایمان والوں کو بخش دے،حساب قائم ہونے کے دن۔‘‘ ابو الانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی دعاؤں میں جن وسیلوں کو استعمال کیا اُن میں سے یہ ایک نمونہ پیش نظر ہے۔آپ خود غور فرمائیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے اور اپنی اولاد کے لئے پابندِ نماز ہونے اور اپنی اور اپنے والدین اور تمام ایمان والوں کی مغفرت اور ایک ذرّہ بھی اُس کے علم سے باہر نہیں،پھر اللہ رب العزت کی تعریف فرمائی کہ اُس نے ان کے بُڑھاپے اور ان کی بیوی کے بانجھ پن کے باوجود بھی انہیں اسماعیل واسحاق جیسے فرزند عطا فرمائے اور یہ کہ وہی اپنی سب مخلوقات کی دُعائیں سُنتا اور قبول کرتا ہے خواہ وہ کسی بھی زبان میں ہوں اور کسی مقصد کے لئے ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی حمد،سمع اور عطاء جیسی اعلیٰ صفات کا وسیلہ بارگاہِ الٰہی میں پیش کر کے پھر دُعا مانگتے ہیں،رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ....... يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ
Flag Counter