Maktaba Wahhabi

114 - 868
یہ محفلیں برپا کرنے والوں کا اصل معاملہ یہ ہے جیسے کہ اہل علم نے بیان کیا ہے کہ جب لوگوں کے دین میں کمزوری آئی،بے عملی اور بے دینی نے ان پر غلبہ پایا تو ان لوگوں نے موقعہ بموقعہ اپنے کچھ بزرگوں کے دن منانے شروع کر دئیے ہیں۔اور یہ لوگ یہ دیکھنا گوارا نہیں کرتے کہ ان کے یہ بزرگ دینی اعتبار سے کس پائے کے تھے،دین و شریعت کے کس قدر پابند تھے۔ دراصل یہ لوگ بزرگوں کی تعظیم کے نام سے اپنے آپ کو شریعت کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کرنا چاہتے ہیں۔اور اس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ کسی بزرگ کی حقیقی تعظیم تبھی ہو سکتی ہے جب اس کی تعلیمات و ارشادات کو تسلیم کیا جائے اور وہ اعمال خیر سر انجام دئیے جائیں جن سے اس کا مقام و مرتبہ بنا ہو اور نبی کے دین کو عزت حاصل ہوئی ہو۔ ہمارے سلف صالحین نبی علیہ السلام کی تعظیم و توقیر میں بہت آگے تھے۔اسی طرح خلفائے راشدین اور ان کے بعد دیگر صالحین کے ساتھ ان کا تعلق انتہائی معیاری تھا۔ان کی تعظیم و توقیر میں یہ لوگ اپنے جان و مال سے کوئی دریغ نہ کرتے تھے۔وہ ان رسموں ریتوں سے تعظیم و توقیر نہ کرتے تھے جو ہمارے اس دور میں پھیل رہی ہیں۔یہ لوگ ان بزرگوں کی سیرت اپناتے نہیں،اتباع کرتے نہیں،بس گمراہی اور ضلالت بھرے خالی خولی نعرے ہی لگاتے ہیں اور اس میں بھی کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ اللہ کی مخلوق میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ یگانہ شخصیت ہیں جو کسی بندے کی طرف سے عظیم ترین تعظیم و توقیر کی مستحق ہیں جو آپ علیہ السلام کی شان کے لائق ہو۔مگر یہ تو کوئی تعظیم نہیں کہ آپ کے لیے ایسے اعمال کرنے شروع کر دئیے جائیں جو عبادت کی شکل میں صرف اور صرف اللہ عزوجل کا حق ہے۔ اور لوگوں کی نیتوں کا بہترین اور خوبصورت ہونا بھی بدعت کے نعمل کو جائز نہیں بنا دیتا ہے۔سابقہ امتوں میں جو گمراہیاں آئی تھیں وہ سب اچھی نیتوں کی وجہ ہی سے آئی تھیں حتیٰ کہ انہوں نے اصل دین ہی کو بدل ڈالا تھا اور اصل شریعت مٹ مٹا گئی تھی۔ ہمارے سلف صالحین نے اگر اس طرح کی غفلت کی ہوتی جیسی کہ سابقہ امتوں نے کی تھی یا جو اب ہمارے عوام کے اندر راہ پا رہی ہے تو ہمارا اصل دین بھی ضائع ہو گیا ہوتا۔مگر ہمارے صالح علماء نے ہمارے اصل دین کو ہمارے لیے محفوظ رکھا ہے۔اللہ ان کو اپنی بے پناہ رحمتوں سے سرفراز فرمائے۔لہذا ہمارا فرض ہے کہ اصل دین کی طرف رجوع کریں اور اپنے دانتوں سے اسے مضبوط پکڑے رہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ عید میلاد النبی منانا دین میں ایک ناپسندیدہ بدعت ہے اور اس موضوع پر ہم نے ایک مستقل رسالہ بھی لکھا ہے جس میں اور بھی تفصیل ہے۔(محمد بن ابراہیم آل الشیخ) سوال:یہ بات کہاں تک صحیح ہے جیسے کہ کچھ جاہل اور گمراہ کن لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میلاد النبی کی
Flag Counter