Maktaba Wahhabi

723 - 868
ہے،تو آپ کے لیے جائز ہے کہ بلا محرم سفر کر لیں،کیونکہ دو نقصانات میں سے اخف اور ہلکا نقصان برداشت کرنا واجب ہے۔عورت کے لیے بلا محرم سفر کرنا اگرچہ جائز نہیں ہے،مگر اس کے مقابلہ میں یہ بھی جائز نہیں کہ اسے حوالات کے حوالے کر دیا جائے حتیٰ کہ وہ قید ہو جائے۔جبکہ جیلوں میں فسق اور ظلم ہوتا ہے۔اللہ اس سے پناہ دے۔(محمد بن ابراہیم) قراءت قرآن اور قرآن مجید کو ہاتھ لگانے کے آداب جبکہ عورت ایام مخصوصہ میں ہو سوال:ہم مدرسہ بنات کی طالبات ہیں اور قرآن کریم کے پیریڈ میں ہمیں قرآن کریم پڑھنے کا کہا جاتا ہے جبکہ ہم حالت عذر میں ہوتی ہیں اور استاذ صاحب سے ذکر کرنے میں بھی حیا آتی ہے تو اس صورت میں کیا کیا جائے،بالخصوص امتحانات کے دنوں میں ہم کیا کریں؟ جواب:حائضہ اور نفاس والی کے لیے قراۃ قرآن کے مسئلہ میں علماء کا اختلاف ہے: 1۔ اہل علم کی ایک جماعت کے نزدیک یہ حرام ہے یعنی عورت ان ایام میں قرآن کریم نہیں پڑھ سکتی ہے۔انہوں نے اسے جنابت کے ساتھ ملایا ہے،اور کہتے ہیں کہ نبی علیہ السلام سے ثابت ہے کہ جنبی آدمی قرآن مجید نہیں پڑھ سکتا،اور جنابت حدث اکبر ہے اور حیض اور نفاس بھی اسی طرح سے ہے۔ان کے نزدیک حیض اور نفاس والی پاک ہونے تک قرآن کریم نہیں پڑھ سکتی۔ان کی ایک دلیل سنن ترمذی کی یہ حدیث بھی ہے،جناب ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ " لَا تَقْرَأِ الْحَائِضُ وَلَا الْجُنُبُ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ " "حائضہ عورت اور جنابت والا (اور جنابت والی) قرآن مجید میں سے کچھ نہ پڑھے۔" [1] 2۔ اہل علم کی ایک جماعت اس بات کی قائل ہے کہ حائضہ اور نفاس والی زبانی قرآن پرھ سکتی ہے۔کیونکہ یہ ایام طویل ہوتے ہیں،تو اسے جنبی پر قیاس کرنا درست نہیں ہے۔کیونکہ جنابت کی مدت بہت مختصر ہوتی ہے اور جنبی کے لیے ممکن ہوتا ہے کہ فورا ہی غسل کر لے اور قراءت کرنے لگے۔جبکہ حیض اور نفاس والی ایسا نہیں کر سکتی۔اور اوپر جو حدیث مذکور ہے اس کے بارے میں ان حضرات کا کہنا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے،کئی محدثین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔یہ روایت اسماعیل بن عیاش کی ان روایات میں سے ہے جو وہ اہل حجاز سے روایت کرتے ہیں،اور اہل حجاز سے اس کی روایات ضعیف ہیں اور یہی قول صحیح ہے۔لہذا حائضہ اور نفاس والی زبانی طور پر قرآن کریم پڑھ سکتی ہے۔کیونکہ یہ مدت طویل ہوتی ہے اور اسے
Flag Counter