Maktaba Wahhabi

730 - 868
آپ کا کیا خیال ہے؟ مقصد یہ ہے کہ حائضہ عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ مسجد حرام یا کسی اور مسجد میں رکے اور ٹھہرے۔وہاں اگر صرف گزرنے کی ضرورت ہو تو گزر سکتی ہے بشرطیکہ مسجد کے آلودہ ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔مگر اس کا وہاں رکنا حرام ہے،خواہ اس کی نیت درس و وعظ سننا ہی ہو۔اور اب تو اللہ نے دوسرے وسائل مہیا فرما دیے ہیں کہ کیسٹوں وغیرہ کے ذریعے سے یہ سنے جا سکتے ہیں۔(محمد بن صالح عثیمین) دعاؤں کے الفاظ میں مذکر مؤنث کے صیغے سوال:احادیث میں آیا ہے کہ جس بندے کو کوئی غم اور پریشانی لاحق ہو تو یوں دعا کرے:(اللّٰهُمَّ إِنِي عَبْدُكَ وابْنُ عَبْدِكَ۔۔۔۔۔۔۔الخ ) تو کیا عورت یہ دعا پڑھتے ہوئے مذکر کے الفاظ پڑھے یا مؤنث کے اور اسی طرح دوسری دعاؤں میں بھی اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:اس مسئلہ میں ان شاءاللہ وسعت ہے۔تاہم بہتر یہ ہے کہ عورت مؤنث کے صیغے استعمال کرتے ہوئے یوں کہے:(اللّٰهم إنى أمتك وابنة عبدك ۔۔۔الخ) اس طرح کے الفاظ (میں اس کے لیے تبدیلی کر لینا) عورت کے لیے زیادہ مناسب ہے۔لیکن اگر وہ ان منقول الفاظ ہی سے دعا کرے (ان میں تبدیلی نہ کرے) جو حدیث میں آئے ہیں تو ان شاءاللہ اس میں کوئی ضرر نہیں۔یہ اگرچہ "اللہ کی بندی"ہے مگر اس کے بندوں کا ایک فرد بھی تو ہے۔(عبدالعزیز بن باز)
Flag Counter