Maktaba Wahhabi

861 - 868
آپ علیہ السلام نے ایک باپ سے یہ بھی دریافت فرمایا تھا:"کیا تو یہ پسند کرتا ہے کہ وہ تیرے ساتھ حسن سلوک میں برابر ہوں؟ اس نے کہا:ہاں۔آپ نے فرمایا:تو تم بھی ان میں برابری کرو۔"[1] اکابر علمائے کرام اس ارشاد نبوی کی روشنی میں اپنے سب بچوں کو پیار دینے،ان کے ساتھ ہنسی کھیل کرنے اور ان کو تکریم دینے میں برابری کیا کرتے تھے۔مگر بعض احوال میں کئی چیزیں درگزر کے بھی لائق ہوتی ہیں،مثلا کسی کو چھوٹا ہونا یا بیمار ہونا وغیرہ ایسے اسباب ہیں کہ ان میں مشقت بڑھ جاتی ہے۔ورنہ اصولی طور پر ہر طرح کے معاملہ میں ان کے ساتھ برابری کرنا لازم ہے،بالخصوص جب وہ اطاعت اور حسن سلوک میں بھی برابر ہوں۔(عبداللہ بن الجبرین) اقامت حد یا موت سے پہلے توبہ سوال:اگر کسی پر حد زنا واجب ہوئی ہو اور وہ حد لگنے سے پہلے توبہ کر لے تو کیا اس سے اس کی حد ساقط ہو جائے گی؟ جواب:اگر اس نے امام تک مقدمہ پیش ہونے سے پہلے زنا،چوری یا شراب نوشی سے توبہ کر لی ہو تو صحیح یہ ہے کہ اس سے حد ساقط ہو جائے گی،جیسے کہ محاربین (ملک میں دہشت گردی کرنے والے) اگر پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لیں تو ان سے حد ساقط ہو جاتی ہے۔(امام ابن تیمیہ) سوال:میری بہن کی اپنے شوہر اور بعض دیگر رشتہ داروں کے ساتھ چپقلش رہتی تھی۔ایک بار اس نے دل برداشتہ ہو کر خودکشی کی کوشش میں کچھ کھا لیا۔پھر ہسپتال میں اس کا علاج ہوتا رہا۔وفات سے چند روز پہلے اسے اندازہ ہو چلا تھا کہ یہ اس کے آخری ایام ہیں،تو وہ بہت زیادہ استغفار کرتی تھی اور ہمیں بھی یہی کہتی تھی کہ میرے لیے استغفار کریں،پھر اس کی وفات ہو گئی۔تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اس کی طرف سے صدقہ وغیرہ کروں؟ اور میں نے نذر مانی ہے کہ زندگی بھر ان شاءاللہ اس کے لیے یہ کرتی رہوں گی۔کیا میرا یہ عمل جائز ہو گا؟ جواب:جب آپ کی بہن نے اللہ تعالیٰ سے توبہ کی ہے اور وہ اپنی خودکشی کی کوشش پر نادم رہی ہے تو امید ہے کہ اس کی مغفرت ہو جائے گی۔توبہ انسان کے سابقہ سب گناہوں کو مٹا دیتی ہے اور توبہ کرنے والا ایسے ہو جاتا ہے جیسے کہ اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو،جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث میں یہ آیا ہے۔[2] اور آپ کا اپنی بہن کے لیے دعا و استغفار اور صدقہ کرنا بہت ہی عمدہ کارخیر ہے،اس سے آپ کو اجر اور
Flag Counter