Maktaba Wahhabi

862 - 868
اسے فائدہ ہو گا۔اور نیکی اور خیر کی جو نذر آپ نے مانی ہے،وہ آپ کو ضرور پوری کرنی چاہیے ۔اللہ تعالیٰ نے اپنی نذر میں وفا کرنے والوں کی بڑی مدح فرمائی ہے: يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا﴿٧﴾(الدھر:76؍7) "اہل ایمان اپنی نذریں پوری کرتے اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کا شر پھیل جانے والا ہے۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللّٰه فَلْيُطِعْهُ،وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللّٰه فَلَا يَعْصِيهِ) "جس نے اللہ کی اطاعت کی نذر مانی ہو،اسے اس کی اطاعت کرنی چاہیے۔ اور جس نے نذر مانی ہو کہ وہ اللہ کی نافرمانی کرے گا تو اسے نافرمانی نہیں کرنی چاہیے۔" [1] (عبدالعزیز بن باز) سوال:اگر کسی نے کوئی خاص نذر مانی ہو،تو کیا بعد میں وہ اس خاص جگہ کی بجائے کسی دوسری اہم تر جگہ میں اپنی نذر پوری کر سکتا ہے؟ جواب:اس سوال کے جواب سے پہلے میں بطور مقدمہ کچھ کہنا چاہتا ہوں،اور وہ یہ ہے کہ اولا انسان کو نذر ماننی ہی نہیں چاہیے ۔نذر ماننا مکروہ یا بقول بعض حرام ہے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ "نذر کوئی خیر اور بھلائی نہیں لاتی ہے،بلکہ اس کے ذریعے سے بخیل سے مال نکالا جاتا ہے۔"[2] تو آپ نذر کی وجہ سے جس خیر کی توقع رکھتے ہیں،وہ نذر کی وجہ سے حاصل نہیں ہوئی ہے۔بہت سے لوگ بیمار ہونے پر نذر مان لیتے ہیں کہ اگر شفا ہو گی تو وہ یہ یہ کرے گا۔اگر گم شدہ چیز مل گئی تو ایسے ایسے کرے گا۔پھر اگر بیمار کو شفا ہو جاتی ہے یا گم شدہ چیز مل جاتی ہے تووہ نذر کی وجہ نہیں ہوتی بلکہ یہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے،اوراللہ تعالیٰ اس بات سے بہت معزز اور بالا ہے کہ شرط کا محتاج ہو۔ تو آپ کو ویسے ہی بہت زیادہ دعا کرنی چاہیے کہ اللہ پاک بیمار کو شفا دے یا گم شدہ چیز مل جائے۔نذر کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اور کئی لوگ ایسے بھی ہیں کہ جب ان کا مطلب پورا ہو جاتا ہے تو پھر وہ اپنی مانی ہوئی نذر پوری کرنے سے گریز کرنے لگتے ہیں،اور کئی اسے چھوڑ ہی دیتے ہیں،تو یہ بہت غلط کام ہے۔ذرا اللہ تعالیٰ
Flag Counter