Maktaba Wahhabi

169 - 868
سوال:غسل کا کیا طریقہ ہے؟ جواب:اس کی دو صورتیں ہیں۔ایک عام اور واجب ہے،اوردوسری ہے کامل اور مسنون غسل۔عام واجب تو یہی ہے کہ آدمی اپنے پورے جسم پر پانی بہا لے،اوراس میں کلی کرنا اور ناک میں پانی دینا بھی شامل ہے۔لہذا جس نے اپنے سارے جسم پر پانی بہا لیا اس سے "حدث اکبر" کی کیفیت زائل ہو گئی اور وہ پاک ہو گیا۔کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا (المائدہ 5؍6) "اور اگر تم جنابت سے ہو تو طہارت حاصل کرو،یعنی غسل کر لو۔" اور دوسری کامل اور مسنون صورت یہ ہے کہ آدمی (مرد ہو یا عورت) اسی طرح غسل کرے جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔تو اسے چاہیے کہ پہلے اپنے ہاتھ دھوئے،اور پھر اپنی شرمگاہ کو دھوئے اور جنابت کے اثرات ہوں تو انہیں دور کرے،پھر نماز والا کامل وضو کرے،پھر اپنے سر کو دھوئے،تین بار اسے خوب تر کرے اور پھر باقی بدن پر پانی بہا لے۔[1] اور یہ کامل مسنون غسل کا طریقہ ہے۔ سوال:ہمارے ہاں کچھ عورتیں اپنی کنگھی چوٹی کرتے ہوئے اپنے بال خوب باندھ لیتی ہیں اور غسل جنابت کے لیے اپنی مینڈھیاں کھولتی نہیں ہیں،تو کیا اس طرح ان کا غسل صحیح ہو جاتا ہے؟ اور ہمارا خیال ہے کہ اس طرح پانی بالوں کی جڑوں تک نہیں پہنچتا ہے۔ہمارے لیے واضح فرما دیجیے۔اللہ آپ کو عزت دے۔ جواب:اگر عورت (غسل جنابت میں اپنے بال کھولے بغیر) سر پر پانی بہا لے تو کافی ہے۔کیونکہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تھا کہ اے اللہ کے رسول!میں ایک ایسی عورت ہوں کہ اپنے سر کے بال خوب کس کے باندھتی ہوں،تو کیا غسل جنابت کے لیے انہیں کھولا کروں؟ آپ نے فرمایا: "تجھے اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے سر پر تین لپ ڈال لیا کر،پھر باقی جسم پر پانی بہا لے تو تو پاک ہو جائے گی۔" [2] یہ روایت صحیح مسلم میں آئی ہے۔تو جب عورت اپنے سر پر تین لپ پانی ڈال لے تو کافی ہے اور اسے اپنے بال کھولنے کی ضرورت نہیں ہے،جیسے کہ مندرجہ بالا حدیث میں آیا ہے۔
Flag Counter