Maktaba Wahhabi

173 - 868
اور دوسری حدیث میں ہے: "جب دو ختنے مل جائیں تو غسل واجب ہو گیا۔" [1] سوال:مرد اپنی بیوی کے چار شاخوں میں بیٹھتا ہے،ختنہ ختنے سے مل جاتا ہے،مگر آگے نہیں کرتا اور شرمگاہ سے باہر ہی اسے انزال ہو جاتا ہے تو کیا ان دونوں پر غسل ہو گا؟ جواب:اس صورت میں مرد پر غسل ہے کیونکہ اسے انزال ہوا ہے مگر عورت پر نہیں ہے۔کیونکہ غسل واجب ہونے کے لیے دخول شرط ہے۔اور جیسے کہ معلوم ہے کہ ختنے کا مقام حشفہ سے اوپر پیشاب کی نالی سے متصل ہے۔تو جس طرح سوال میں پوچھا گیا ہے،عورت کے ختنہ سے ملنا تبھی ثابت ہو گا جب دخول ہو گا۔اور جماع سے وجوب غسل کے لیے حشفہ کا غائب ہونا شرط ہے جبکہ کچھ احادیث کے الفاظ میں یہ بصراحت وارد ہے،مثلا حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ "إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ وَتَوَارَتِ الْحَشَفَةُ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ " "جب دونوں ختنے مل جائیں اور حشفہ چھپ جائے تو غسل واجب ہو گیا۔"[2] سوال:اس عورت کے متعلق کیا حکم ہے جسے بغیر کسی تحریک کے سیلان رطوبت کا عارضہ ہو یا کسی معمولی تحریک سے ایسے ہو جاتا ہو؟ اس سے میں بہت پریشان ہوں اور ہر روز غسل کرنا پڑتا ہے اور بہت زیادہ نہانے سے بڑی مشکل میں ہوتی ہوں جبکہ آج کل موسم بھی سردی کا ہے۔براہ مہربانی میری رہنمائی فرمائیں۔ جواب:نہیں آپ کو غسل کرنا واجب نہیں ہے اور نہ کوئی اس کا سبب ہے،نہ سردی میں اور نہ گرمی میں۔غسل اس صورت میں واجب ہوتا ہے جب ہم بستری ہو یا احتلام یا جاگتے میں شہوت کے زیر اثر مادہ کا اخراج ہو،یا خواب میں ہم بستری کا کوئی منظرنظر آئے اور پھر جسم پر یا کپڑے پر نمی کا اثر ظاہر ہو تو اس سے غسل کرنا واجب ہوتا ہے۔ورنہ ویسے ہی زرد پانی وغیرہ کا نکلنا اس سے غسل واجب نہیں ہوتا ہے۔ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ اے اللہ کے رسول!اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شرماتا ہے،تو کیا عورت پر بھی غسل واجب ہے جب اسے احتلام ہو؟ آپ نے فرمایا:"ہاں،جب اسے نمی محسوس ہو۔"[3] تو
Flag Counter