Maktaba Wahhabi

193 - 868
اختلاف ہے۔کچھ کہتے ہیں کہ پلستر والی جگہ کی تطہیر ساقط ہے،اس کو دھونے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ آدمی اس سے عاجز ہے،اور کچھ نے کہا ہے کہ اس کے لیے تیمم کرے اور مسح نہ کرے۔ مگر ان احادیث سے قطع نظر،اصل قواعد کے اعتبار سے اقرب قول یہی ہے کہ آدمی مسح کرے،اور یہ مسح اس کے لیے تیمم سے مستغنی کرنے والا ہو گا اور تیمم کی کوئی ضرورت نہیں۔اس پر ہم کہتے ہیں کہ اگر کسی قابل طہارت عضو پر زخم ہو تو اس کی کئی صورتیں ہیں: اول:زخم ظاہر ہو اور اسے دھونا مضر نہ ہو تو اس صورت میں اسے دھونا واجب ہے جبکہ وہ دھونے کی جگہ پر ہو۔ دوم:زخم ظاہر ہو مگر دھونا نقصان دہ ہو،مسح نقصان دہ نہ ہو،تو اس صورت میں اس پر مسح کرنا ہو گا نہ کہ دھونا۔ سوم:زخم ظاہر ہو اور اسے دھونا اور مسح کرنا دونوں ہی نقصان دہ ہوں،تو اب وہ تیمم کرے۔ چہارم:زخم پر پٹی وغیرہ باندھی گئی ہو جیسے کہ ضرورت ہو تو،ایسی صورت میں اس پٹی پر مسح کرے،جو اس کے دھونے یا تیمم سے کافی ہو گا۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا پلستر یا پٹی پر مسح کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس پر سب اطراف سے مسح کیا جائے؟ جواب:ہاں،اس پلستر یا پٹی پر سب اطراف سے مسح کیا جائے۔کیونکہ قاعدہ ہے کہ بدل کے لیے وہی حکم ہوتا ہے۔جس کا وہ قائم مقام ہو جب تک کہ سنت سے اس کے خلاف کوئی دلیل نہ مل جائے،اور اس صورت میں مسح غسل کا بدل اور قائم مقام ہے۔تو جب غسل پورے عضو کا ہوتا ہے تو ایسے ہی مسح بھی پورے عضو کا ہو گا۔البتہ موزوں پر مسح کرنے میں رخصت ہے کہ اس کے کچھ حصے پر مسح کافی ہوتا ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا موزوں پر مسح اور پٹی؍پلستر پر مسح میں کوئی فرق ہے؟ جواب:ہاں ان دونوں مسحوں میں کئی فرق ہیں،مثلا: 1: موزوں پر مسح کے لیے ایک خاص مدت معین ہے،مگر پلستر پر مسح اس وقت تک ہو سکتا ہے جب تک اس کی ضرورت ہو۔ 2: پٹی؍پلستر کسی عضو کے ساتھ خاص نہیں ہے جبکہ موزے (جرابیں) پاؤں کے لیے خاص ہیں۔ 3: موزوں پر مسح کے لیے شرط ہے کہ انہیں وضو کر کے پہنا گیا ہو جبکہ پٹی؍پلستر کے لیے یہ شرط نہیں ہے۔ 4: پٹی؍پلستر پر ہر طرح کے حدث (حدث اصغر و اکبر) [1] میں مسح کیا جاتا ہے جبکہ موزوں پر حدث اکبر میں مسح نہیں ہو سکتا بلکہ پاؤں کو باقی جسم کے ساتھ دھونا ہو گا۔(محمد بن صالح عثیمین)
Flag Counter