Maktaba Wahhabi

229 - 868
کرنے چاہییں ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ﴿٨٢﴾(طہ 20؍82) "میں البتہ خوب بخشنے والا ہوں اسے جو توبہ کر لے اور ایمان لائے اور عمل صالح اپنائے اور سیدھی راہ اختیار کر لے۔" اسی طرح کی اور بھی آیات آئی ہیں۔اور معلوم رہے کہ عورت کے لیے نماز کے دوران اپنا چہرہ کھلا رکھنا سنت ہے بشرطیکہ وہاں اجنبی لوگ موجود نہ ہوں۔(مجلس افتاء) سوال:کیا نماز کے دوران میں اگر عورت کے کچھ بال ننگے ہوں تو کیا اس کی نماز باطل ہو جاتی ہے؟ جواب:اگر نماز کے دوران میں کسی عورت کے کچھ بال یا کوئی معمولی بدن ننگا ہو جائے تو اکثر علماء کے نزدیک اسے نماز دہرانے کی ضرورت نہیں ہوتی،امام ابوحنیفہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہما کا یہی مذہب ہے۔لیکن بہت زیادہ بال یا جسم کا زیادہ حصہ ننگا ہو اور نماز کا وقت باقی ہو تو اکثر علماء اور ائمہ اربعہ کے نزدیک اسے نماز دہرانی چاہیے ۔واللہ اعلم (شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ) سوال:کیا ضروری ہے کہ عورت نماز کے لیے پاجامہ؍پینٹ اتار دے،میں نے اکثر عورتوں کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے اور میری بیوی بھی ایسے ہی کرتی ہے؟ جواب:واجب ہے کہ عورت ایسے لباس میں نماز پڑھے جو اس کے سارے جسم کو ڈھانپ لے۔جیسے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "لَا يَقْبَلُ اللّٰهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ "[1] "اللہ تعالیٰ کسی جوان بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا۔" اسی طرح سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ لمبی قمیص اور اوڑھنی میں نماز پڑھ لے جبکہ اس نے نیچے کی چادر نہ باندھ رکھی ہو؟ تو آپ نے فرمایا کہ جب قمیص خون ڈھانپنے والی ہو کہ اس کے قدموں کے اوپر تک چھپا لے[2] (تو درست ہے)۔(اسے ابوداود نے روایت کیا اور ائمہ کا کہنا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ یہ روایت سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر موقوف ہے) اور عورت کے لیے
Flag Counter