Maktaba Wahhabi

244 - 868
ہو جانا چاہیے اور اگلی صف سے کسی آدمی کو کھینچنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ عمل نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔اور جس روایت میں اس کا ذکر آیا ہے وہ مسند ابو یعلیٰ میں کمزور سند کے ساتھ آئی ہے۔پھر اس کا نقصان یہ بھی ہے کہ آدمی جب کسی کو صف میں سے کھینچے گا تو پہلی صف میں خلل پیدا ہو جائے گا۔اور یہ آدمی جسے صف میں جگہ نہیں مل سکتی اکیلا ہی پڑھے اور بعد میں آنے والا امام کو رکوع میں پائے تو وہ بھی رکوع میں چلا جائے تو اس نے وہ رکعت پا لی،اور دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔کیونکہ حدیث لا صلاة لمن صلى خلف الصف وحده[1]اورحدیث لا صلاة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب[2] میں کوئی فرق نہیں ہے۔[3] (محمد ناصر الدین الالبانی ) سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ صف سے علیحدہ اکیلی نماز پڑھے جبکہ اور عورتیں بھی موجود ہوں؟ جواب:جب مسجدیں اور عورتیں بھی موجود ہیں اور امام کے ساتھ نماز پڑھ رہی ہیں،تو ان سب پر واجب ہے کہ صف بنا کر نماز پڑھیں جیسے کہ مرد کرتے ہیں۔ہاں اگر اور کوئی نہ ہو وہ اکیلی ہو تو اکیلی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(عبدالرحمٰن سعدی) سوال:کیا عورتوں کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے میں سے کسی ایک خاتون کو امام بنا لیں جو انہیں رمضان یا رمضان کے علاوہ میں نماز پڑھائے؟ جواب:ہاں،اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔اس بارے میں سیدہ عائشہ،ام سلمہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے احادیث آئی ہیں اور وہ عورت جو جماعت کرائے وہ ان کی صف کے درمیان کھڑی ہو (آگے کھڑی نہ ہو) اور جہری نمازوں میں قراءت بھی جہری کرے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا عورتوں پر واجب ہے کہ اپنی تمام فرض نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کیا کریں؟ جواب:عورتوں کے لیے جماعت واجب نہیں ہے۔یہ صرف مردوں کے لیے واجب ہے۔تاہم ان عورتوں کے
Flag Counter