Maktaba Wahhabi

284 - 868
بیان کرتے ہیں کہ آپ نے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی تھی۔اور نماز فجر میں ہمیشہ پابندی کے ساتھ قنوت پڑھنا،اس کی سنت میں کوئی اصل نہیں ہے۔ہاں اگر مسلمانوں پر کوئی آفت آ پڑے تو نماز فجر اور باقی نمازوں میں بھی قنوت کیا جا سکتا ہے۔لیکن کسی آفت و آزمائش کے حالات کے بغیر اس کا نماز فجر میں پڑھنا بالکل بے اصل ہے۔(محمد ناصر الدین الالبانی ) سوال:قنوت وتر میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے کا کیا حکم ہے؟ جواب:قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانا جائز ہے۔کیونکہ یہ دعا بھی قنوت نازلہ ہی کی طرح سے ہے۔اور قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھا کر دعا پڑھنا آپ علیہ السلام کے عمل سے ثابت ہے۔سنن الکبریٰ بیہقی میں صحیح سند سے مروی ہے۔(الشیخ عبدالعزیز بن باز) سوال:سب جانتے ہیں کہ نماز میں تکبیر تحریمہ کے بعد،سجدوں میں،سجدوں کے درمیان اور آخری تشہد میں سلام سے پہلے کے مقامات دعاؤں کے مواقع ہیں تو کیا ان مقامات پر غیر ماثور (غیر منقول دعائیں) بھی کی جا سکتی ہیں؟ جواب:عبادت ایک توقیفی عمل ہے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و ارشاد پر مبنی ہے) اگر ان مواقع پر انسان غیر ماثور (غیر منقول) دعائیں پڑھے گا تو اگرچہ ایک اعتبار سے یہ جائز ہے مگر اس طرح سے انسان اپنے اس نبی کی سنت چھوڑ بیٹھے گا جنہیں "جامع کلمات" کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے۔صلی اللہ علیہ وسلم بطور مثال دیکھیے،صحیح مسلم میں ہے،حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب فرض نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہتے یا فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ پڑھا کرتے تھے: (وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا مسلما وما أنا من المشركين۔ إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي للّٰه رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا من المسلمين اللّٰهم أنت الملك لا إله إلا أنت ربي وأنا عبدك۔ظلمت نفسي واعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت۔واهدني لأحسن الأخلاق لا يهدي لأحسنها إلا أنت واصرف عني سيئها لا يصرف عني سيئها إلا أنت،لبيك وسعديك والخير كله في يديك والشر ليس اليك۔انا منك واليك۔فتباركت وتعاليت) "میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف کر لیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے،اس حال میں کہ میں اس کی طرف یکسو اطاعت گزار ہوں،اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔بلاشبہ میری نماز،میری قربانی اور میرا جینا مرنا اللہ کے لیے ہے جو تمام جہان والوں کا پالنے والا ہے،اس
Flag Counter