Maktaba Wahhabi

301 - 868
سوال:ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا عورت نماز باجماعت میں امام کے پیچھے آمین کہہ سکتی ہے یا نہیں؟ جواب:ہاں،عورت بھی امام کے پیچھے نماز میں آمین کہے،کیونکہ حدیث میں اس کی تعلیم و تلقین آئی ہے۔حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،بیان کرتے ہیں کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا،اور ہمیں ہمارے معمولات سکھائے،اور نماز سکھائی اور فرمایا: "جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفیں سیدھی بناؤ،اور تم میں سے ایک تمہاری امامت کرائے۔"[1] صحیح مسلم میں ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے اس کی تفصیل یوں وارد ہے،فرمایا کہ: "قوم کی امامت وہ کرائے جو کتاب اللہ کی قراءت میں سب سے بڑھ کر ہو۔اگر قراءت میں برابر ہوں تو وہ امامت کرائے جو سنت کا زیادہ عالم ہو۔اگر سنت کے علم میں سب برابر ہوں تو وہ امامت کرائے جو ہجرت کرنے میں ان میں سے سب سے قدیم ہو۔اگر ہجرت میں سب برابر ہوں تو وہ امامت کرائے جو عمر میں سب سے بڑا ہو۔اور کوئی کسی دوسرے کے حلقہ اقتدا میں اس کی امامت نہ کرائے،اور نہ اس کے گھر میں اس کی مسند پر بیٹھے،سوائے اس کے کہ وہ اجازت دے۔تو جب نماز کا وقت ہو جائے تو اپنی صفیں سیدھی اور درست بناؤ اور تم میں کا ایک تمہاری امامت کرائے۔جب وہ تکبیر کہے تم تکبیر کہو،اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو،اور جب وہ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴿٧﴾کہے تو تم سب "آمین" کہو،تمہاری دعا قبول ہو گی ۔۔الخ[2] اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 'جب امام﴿ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴾کہے تم سب آمین کہا کرو۔بلاشبہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو گئی اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔"[3] تاہم عورت کے لیے یہ ہے کہ آمین کہنے میں اپنی آواز بہت پست رکھے،اور ضروری ہے کہ "آمین" کہے تاکہ سنت پر عمل پیرا ہو۔(محمد بن عبدالمقصود)
Flag Counter