Maktaba Wahhabi

33 - 868
مشروع فرمائی ہیں،سرنجام دینا" اسلام ہے۔چنانچہ وہ ہدایت اور حق جو سیدنا نوح علیہ السلام اور ان کے بعد سیدنا موسیٰ،عیسیٰ اور امام الحنفاء ابراہیم علیہم السلام (اور پھر محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم) لائے،سبھی اللہ کا دین اسلام ہے جیسے کہ بےشمار آیات قرانیہ میں ان کا ذکر آیا ہے۔اور اپنے خاص معنیٰ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد،وہ حق و ہدایت قبول کرنا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لے کے آئے ہیں،اسلام ہے۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے سابقہ تمام ادیان منسوخ ہو چکے ہیں۔تو جو آپ کا مطیع فرمان ہوا مسلمان ہے اور جس نے آپ کی نافرمانی اور مخالفت کی وہ غیر مسلم ہے۔کیونکہ ایسے آدمی نے اللہ اور اس کے رسول کے لیے سرتسلیم خم نہیں کیا بلکہ وہ اپنی خواہش نفس کے تابع ہوا ہے۔بالفرض یہودی سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے دور میں،نصاریٰ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے دور میں مسلمان تھے،مگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد جب انہوں نے ان کا انکار کر دیا تو مسلمان نہ رہے۔اور کسی کے لیے جائز نہیں کہ یہ عقیدہ رکھے کہ یہودونصاریٰ آج جس دین کے پیرو ہیں وہ صحیح دین (یا دین اسلام) ہے،یا اللہ کے ہاں مقبول و پسندیدہ ہے یا ان کا دین،اسلام کے برابر ہے۔بلکہ ایسا عقیدہ رکھنے والا کافر اور دین اسلام سے خارج ہے۔ کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّٰهِ الْإِسْلَامُ (آل عمران 3؍19) "اللہ کے ہاں (مطلوب و پسندیدہ) دین "اسلام" ہی ہے۔" اور فرمایا: وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ (آل عمران 3؍85) "جس نے اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرنا چاہا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔" ان آیات میں جس "اسلام" کا ذکر کیا گیا ہے،یہ وہ خاص اسلام ہے،جس کا اللہ عزوجل نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت پر احسان فرمایا ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا (المائدہ 5؍3) "آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا،اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور میں نے تمہارے لیے اسلام کو بطور دین کے پسند کیا ہے۔" یہ صریح نص ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہو جانے کے بعد اس امت کے علاوہ اور کوئی امت اسلام پر نہیں ہے۔اس کے علاوہ یہ لوگ جو بھی کوئی دین اللہ عزوجل کو پیش کریں گے تو وہ قبول نہیں ہو گا اور نہ قیامت کے دن انہیں اس کا کوئی فائدہ ہو گا۔اور ہمارے لیے بھی حلال نہیں کہ ان کے دین کو صحیح و مستقیم دین سمجھیں۔لہذا جو لوگ یہودونصاریٰ کو اپنے بھائی قرار دیتے ہیں یا ان کے دین کو بھی درست سمجھتے ہیں بہت
Flag Counter