Maktaba Wahhabi

333 - 868
نصاب ایک سو چالیس مثقال ہے۔جب کسی خاتون کے زیورات گلوبند،چوڑیاں،کنگن وغیرہ بانوے گرام سونے کے وزن کے برابر ہوں تو اس میں زکاۃ واجب ہے،چالیسواں حصہ،ہر سال یعنی ایک ہزار سے پچیس۔[1] ٭ احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت آئی اور اس کی بیٹی بھی ساتھ تھی اور بیٹی کے ہاتھ میں دو کنگن تھے۔آپ نے اس عورت سے پوچھا:"کیا ان کی زکاۃ دیا کرتی ہو؟" اس نے کہا:نہیں۔آپ نے فرمایا:"تو کیا تجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اللہ تجھے قیامت کے دن ان کے بدلے آگ کے کنگن پہنا دے؟" راوی حدیث جناب عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پھر اس عورت نے یہ کنگن اتار کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈال دیے اور کہنے لگی:یہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔[2] ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ سونے کے کنگن پہنا کرتی تھیں،کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا:اے اللہ کے رسول!کیا یہ کنز (اور خزانہ) ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو اس مقدار کو پہنچ جائے کہ تو اس میں سے زکاۃ دے،اور پھر دیتی رہے تو یہ کنز اور خزانہ نہیں ہیں۔"[3] (حاکم نے اسے صحیح کہا ہے) ٭ سنن ابی داود میں بسند صحیح ثابت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے ہاتھوں میں چاندی کی چوڑیاں تھیں۔آپ نے دریافت کے لیے پہنی ہیں۔آپ نے پوچھا:"تو کیا ان کی زکاۃ دیتی ہو؟" میں نے عرض کیا:نہیں،یا کچھ اور ۔۔۔تو آپ نے فرمایا:"تجھے آگ سے یہی کافی ہیں۔" (سنن ابی داود،کتاب الزکاۃ،باب الکنز ما ھو؟ وزکاۃ الحلی،حدیث:1565) (بقول حافظ ابن حجر رحمہ اللہ حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔) یہ حدیث دلیل ہے کہ جس زیور کی زکاۃ نہ دی جائے وہ کنز اور خزانہ شمار ہوتا ہے،جس پر اس کے مالک کو قیامت کے دن عذاب ہو گا۔اللہ اس سے اپنی پناہ میں رکھے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کچھ طلائی زیورات جو میں ایک مدت پہلے پہنا کرتی تھی،وہ میں نے چار ہزار ریال میں فروخت کر دیے
Flag Counter