Maktaba Wahhabi

353 - 868
لوں گی مگر صرف بارہ روزے ہی رکھ سکی اور باقی کے لیے ہمت نہ رہی۔میں نے اس کے بعد بھی روزے رکھنے کی کوشش کی ہے،مگر تکلیف ہوجانے کی وجہ سےممکن نہیں ہو رہا۔تو اب میں اپنے ان بقیہ روزوں کے متعلق کیا کروں؟ اس بارے میں میری رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللّٰہ خیرا سوال:آپ کو چاہیے کہ جہاں تک ہو سکے ہمت اور برداشت سے کام لیں،اور روزے رکھنے کی کوشش کریں اور صبر کریں،اس میں بڑا عظیم اجروثواب ہے۔لیکن آپ تم روزے رکھنے سے عاجز ہیں،اور انتہائی مشکل ہو،یا اس سے مرض بڑھتا ہو اور افاقہ کی امید نہ ہو تب فدیہ دیا جا سکتا ہے،اور وہ یہ ہے کہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے۔اگر پھر مرض ختم ہو جائے اور روزے رکھنے کی طاقت ہو تو احتیاط یہی ہے کہ ان فوت شدہ روزوں کی قضا بھی دیں۔اللہ عزوجل آپ کو شفا دے۔(عبداللہ بن جبرین) سوال:ہم کئی لوگ بیماری کے باعث ہسپتال میں داخل ہیں،اور کئی ایک روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں،مگر ڈاکٹروں نے ہم سب کو جو روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں یا نہیں رکھتے،روزے رکھنے سے منع کر دیا ہے،وہ کہتے ہیں کہ اس میں تمہاری صحت کا نقصان ہے،علاج اور روزہ دونوں اکٹھے نہیں ہو سکتے،تو کیا ہم ڈاکٹروں کی پروا کیے بغیر روزہ رکھیں یا اپنے آپ کو معذور سمجھیں اور ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے حتیٰ کہ اللہ ہمیں یہاں سے خلاصی دے۔اور یہاں ہسپتال میں کچھ لوگوں کو دو دو اور تین تین مہینے ہو گئے ہیں،کیا ایسے لوگوں کے لیے جائز ہے کہ ہر روزے کے بدلے مسکین کو کھانا کھلایا کریں اور قضا دینے سے رخصت ہو،یا صحت مند ہونے کے بعد ان دنوں کی قضا دینا ضروری ہے؟ جواب:جب آپ لوگ بیمار ہیں اور ہسپتال میں داخل ہیں،تو روزہ چھوڑ دینے میں کوئی حرج نہیں،خواہ کسی کو روزہ رکھنے کی طاقت بھی ہو۔اور اس میں کوئی فرق نہیں کہ کوئی اپنے مرض کی ابتداء میں ہو یا درمیان میں یا آخر میں یا صحت یابی کی ابتداء میں،مگر اندیشہ ہو کہ کہیں مرض دوبارہ عود نہ کر آئے۔کیونکہ آیت کریمہ: وَمَن كَانَ مَرِيضًا (البقرۃ:2؍185) میں عموم ہے۔ساتھ ہی غور کرنا چاہیے کہ روزہ چھوڑنے کی وجہ آیت کریمہ میں یہ بتائی گئی ہے کہ: يُرِيدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ (البقرۃ:2؍185) "اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ فرماتا ہے،کسی تنگی اور مشقت کا ارادہ نہیں کرتا۔" اگرچہ اس مسئلہ کے اور کئی جوانب بھی ہیں مگر یہ جواب آپ کے سوال کے مطابق ہے۔ اور جس شخص سے رمضان کے روزے بیماری کے باعث چھوٹ گئے ہوں،اس پر صحت یابی کے بعد اگر وہ روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہو،ان دنوں کی قضا سے زیادہ کچھ نہیں ہے،بشرطیکہ صحت یابی کے سال رمضان آنے سے پہلے پہلے سابقہ رمضان کی قضا دے دے۔اگر بلا عذر اس سے اگلے رمضان تک تاخیر کرے گا تو اسے
Flag Counter