Maktaba Wahhabi

399 - 868
پھر اس کے بعد اس کی تائید میں احادیث ذکر کی ہیں۔(صالح الفوزان) سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ حج یا عمرے میں اپنا سر منڈوا لے؟ جواب:عورت کے لیے صرف اس قدر ہے کہ حج یا عمرے میں اپنے بالوں کے سرے سے ایک پور کے برابر بال کاٹ لے۔مغنی ابن قدامہ میں ہے:"عورت کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ اپنے بال کاٹے،منڈوائے نہیں،اور اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔" امام ابن منذر کہتے ہیں کہ "اس بات پر اہل علم کا اتفاق ہے۔اور عورتوں کا سر منڈانا ان کے حق میں مثلہ ہے۔" حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"عورتوں کے لیے سر منڈوانا نہیں ہے۔ان کے لیے صرف یہ ہے کہ وہ اپنے بال کاٹ لیں۔" [1] حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ عورت اپنا سر منڈوائے۔" [2] امام احمد رحمہ اللہ کہا کرتے تھے کہ عورت اپنی سب لٹوں سے پور برابر بال کاٹ لیا کرے اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ،شافعی،اسحاق اور ابوثور رحمہم اللہ کا یہی قول ہے۔امام ابوداؤد کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے سنا،ان سے سوال کیا گیا کہ کیا عورت اپنے سر کے سب بالوں سے کاٹے؟ تو انہوں نے کہا:ہاں،اسے چاہیے کہ اپنے سب بال آگے کی طرف اکٹھے کر کے ان کے کناروں سے انگلی کے پور کے برابر کاٹ لے۔امام نووی رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ میں فرماتے ہیں:علماء کا اجماع ہے کہ عورت کو سر منڈوانے کا نہ کہا جائے،بلکہ اس پر یہی ہے کہ بال تھوڑے تھوڑے کاٹ لے۔سر منڈوانا عورتوں کے حق میں بدعت اور مثلہ ہے۔" (صالح الفوزان) سوال:کیا عورت کے لیے ضروری ہے کہ حج کے لیے کوئی خاص رنگ کے کپڑے پہنے؟ جواب:عورت کے حج کے لیے کوئی خاص لباس (یا خاص رنگ) نہیں ہے۔اسے اپنی عادت کے کپڑے پہننے چاہییں جو اس کے بدن کو ڈھانپ لیں اور خاص زینت نہ ہو اور نہ ہی مردوں کے ساتھ مشابہت ہو۔احرام والی عورت کو بس یہی ہے کہ برقع،چہرے کے لیے خاص سلا ہوا نقاب اور ہاتھوں کے دستانے نہ پہنے۔اس پر لازم ہے کہ اپنا چہرہ برقع اور نقاب کے بغیر ڈھانپے،اسی طرح ہاتھوں کو بھی دستانوں کے بغیر ڈھانپے۔کیونکہ یہ قابل ستر ہیں،اس لیے انہیں ڈھانپنا چاہیے ۔عورت کو بحالت احرام چہرہ اور ہاتھ ڈھانپنے سے منع نہیں کیا گیا ہے،بلکہ برقع،نقاب اور دستانوں کے استعمال سے روکا گیا ہے۔[3] (صالح فوزان)
Flag Counter