Maktaba Wahhabi

421 - 868
سوال:میری والدہ سات حج کر چکی ہیں،کیا میں (بحیثیت بیٹی) ان کی طرف اور حج کر سکتی ہوں؟ جواب:ہاں آپ کے لیے جائز ہے کہ آپ اپنی والدہ کی طرف سے آٹھواں یا اس سے زائد حج کر سکتی ہیں۔اور یہ اس کے لیے ایک بڑی نیکی ہے اور آپ کے لیے بھی بڑا اجر ہے بشرطیکہ آپ پہلے اپنا حج کر چکی ہوں۔میں اللہ عزوجل سے دعاگو ہوں کہ مجھے اور آپ کو دین کی کما حقہ سمجھ اور اس پر ثابت قدمی عنایت فرمائے۔(مجلس افتاء) سوال:کیا یہ جائز ہے کہ کوئی عورت،مرد کی طرف سے حج و عمرہ ادا کرے؟ جواب:یہ بالکل درست ہے کہ عورت،مرد کی طرف سے حج و عمرہ ادا کر سکتی ہے۔شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ میں فرماتے ہیں:"علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ کوئی عورت دوسری عورت کی طرف سے حج کر سکتی ہے،خواہ ہ اس کی بیٹی ہو یا کوئی اور۔اور ایسے ہی ائمہ اربعہ اور جمہور کے نزدیک یہ بھی جائز ہے کہ عورت مرد کی طرف سے حج کرے،جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ خثعم کی عورت کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے والد کی طرف سے حج کرے،جبکہ اس عورت نے بیان کیا تھا کہ اللہ کا فریضہ حج میرے والد کو اس حالت میں آیا ہے کہ وہ بہت ہی بوڑھے ہیں،تو آپ نے اس بیٹی کو حکم دیا کہ اپنے والد کی طرف سے حج کرے۔تاہم یہ ضرور ہے کہ مرد کا احرام عورت کے مقابلے میں زیادہ کامل ہوتا ہے۔[1] (صالح الفوزان) سوال:میری والدہ کی عمر ستر سال کے قریب ہے اور وہ ٹیکسی وغیرہ پر تھوڑا سا سفر بھی نہیں کر سکتی ہیں۔دوسران سفر میں وہ بے ہوش سی ہو جاتی ہیں،کہ انہوں نے فریضہ حج ادا نہیں کیا ہے۔تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اپنے مال سے ان کی طرف سے حج کروں؟ اور میں ان کا اکلوتا بیٹا ہوں۔ جواب:اگر صورت حال ایسے ہی ہے جیسے کہ بیان کی گئی ہے تو آپ کے لیے جائز ہے کہ اپنی والدہ کی طرف سے اپنے مال سے حج کریں یا کروائیں۔بلکہ والدہ کے لیے نیکی اور ان کے ساتھ احسان کے پیش نظر آپ کے لیے یہ عمل بڑا تاکیدی ہے،کیونکہ وہ خود حج کر نہیں سکتی،اور اس حالت میں نیابت حج بالکل جائز ہے۔(مجلس افتاء) سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ جانور ذبح کرے،اور پھر اس کا کھانا کیسا ہے؟ جواب:(1) عورت کے لیے جانور ذبح کرنا اسی طرح جائز ہے جیسے کہ مرد کے لیے ہے اور اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت صحیحہ ثابتہ ہے[2] اور پھر اس ذبیحہ کا گوشت کھانا بھی حلال ہے،بشرطیکہ وہ عورت مسلمان ہو یا اہل کتاب میں سے ہو اور شرعی طریقے پر ذبح کرے،خواہ مرد موجود بھی ہوں تب بھی اس کا ذبیحہ جائز ہے۔
Flag Counter