Maktaba Wahhabi

474 - 868
شوہر کی اطاعت کرے اور ناحق مخالفت کرنا اس پر حرام ہے۔(صالح بن فوزان) سوال:میں اپنے شوہر کی مطیع فرمان ہے اور اللہ کے احکام کی پابندی کرتی ہوں،لیکن میں اس سے خوشی اور بشاشت سے نہیں ملتی ہوں،کیونکہ وہ میرے متعلق لباس وغیرہ کے معاملے میں لازمی حق ادا نہیں کرتا ہے،حتیٰ کہ میں اس سے فراش میں علیحدہ رہتی ہوں،تو کیا اس بارے میں میں گناہ گار ہوں؟ جواب:اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے میاں بیوی پر واجب کیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ بہترین انداز میں زندگی گزاریں اور ہر فرد دوسرے کے حق میں اپنا فریضہ سر انجام دینے میں کوئی کمی نہ چھوڑے،تاکہ زوجیت کے فوائد و مصالح پوری طرح حاصل ہوں۔شوہر ہو یا بیوی،ہر ایک کے لیے یہ ہے کہ اگر دوسرے فریق سے کوئی کمی یا قصور ہو اس پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے اور اپنی طرف سے کسی کمی اور برائی کا مظاہرہ نہ کرے اور اپنا فریضہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے حق کے لیے اللہ سے دعا کرے۔یہی ایک صورت ہے جس سے خاندان محفوظ رہ سکتا ہے کہ ان کا آپس میں تعاون اور تعلق زوجیت قائم رہے۔ ہم سائلہ کو نصیحت کرتے ہیں کہ آپ کو جو اپنے شوہر کی طرف سے کمی اور قصور کا سامنا ہے اس پر صبر سے کام لیں،اور حق زوجیت کی ادائیگی میں کوئی کمی نہ آنے دیں۔اس کا نتیجہ ان شاءاللہ بہت ہی عمدہ ہو گا۔اور کہا جا سکتا ہے کہ آپ کے اس طرح اپنا فرض ادا کرنے سے وہ شرمندہ ہو جائے گا۔(صالح بن فوزان) سوال:ایک شوہر نے دو سال سے اپنی بیوی کو چھوڑ رکھا ہے،نہ طلاق دی ہے نہ بچوں کے پاس واپس لایا ہے اور نہ ہی کوئی خرچہ دیا ہے۔عورت کا کوئی ایسا قریبی بھی نہیں ہے جو اس پر خرچ کرے،اس کی حالت بڑی پریشان کن ہے،اللہ کے علاوہ اس کا کوئی سہارا نہیں ہے۔اس قسم کے شوہر کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے،جس نے اپنی بیوی اور اپنے بچوں کی ماں کو اس طرح چھوڑ رکھا ہے جو ایسی درد ناک حالت کو پہنچ گئی ہے؟ جواب:بلاشبہ بیوی کے بہت سے حقوق ہیں جن کا ادا کرنا شوہر پر واجب ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ (البقرۃ:2؍228) "اور ان عورتوں کے حق (مردوں پر) ویسے ہی ہیں جیسے دستور کے مطابق (مردوں کے) عورت پر۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی ہے: "ان لنسائكم عليكم حقا" "بےشک تمہاری عورتوں کے تم پر حق ہیں۔" [1] اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter