Maktaba Wahhabi

524 - 868
اس کا شوہر اس سے باوجود اولاد نہ ہونے کے ایک طرح سے محبت کرتا اور اسے طلاق نہیں دینا چاہتا ہے۔ہو سکتا ہے کہ اگر یہ اسے طلاق دے دے تو پھر اس کی کہیں اور شادی ہی نہ ہو۔ ہر عورت کو چاہیے کہ باخبر رہے کہ غیرت کے نام پر اس حد تک آگے نہ بڑھ جائے کہ حرام اور باطل میں داخل ہو جائے۔بلکہ اگر کوئی عورت بغیر کسی معقول سبب کے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے تو یہ ایک کبیرہ گناہ ہے۔ طلاق طلب کرنے کے چند اسباب ہیں جو علماء کے ہاں معروف ہیں مثلا شوہر اخراجات مہیا کرنے سے عاجز ہو یا اسے جون کا عارضہ ہو جو عورت کے لیے کسی خطرے کا باعث ہو اور وہ اس کے باعث امن میں نہ ہو یا اسے کوئی ایسا مرض لاحق ہو جائے جو عورت کے لیے باعث ضرر وغیرہ۔اگر اس طرح کے کسی سبب سے طلاق مانگے تو جائز ہے۔ لیکن اس سبب سے طلاق کا مطالبہ کرنا کہ وہ کسی دوسری عورت سے شادی کرنا چاہ رہا ہے،اور اس اعتراف کے باوجود کہ اس کی بنیاد صرف غیرت ہے۔میں اس خاتون کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے ذریعے متنبہ کرتا ہوں۔حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ،فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ" "جو کوئی عورت اپنے شوہر سے بغیر کسی خاص وجہ کے طلاق کا مطالبہ کرے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔"[1] اس پر مزید یوں بھی دیکھنا چاہیے کہ ایسی صورت میں مسلمان قاضی ہرگز ہرگز طلاق نہیں دے گا۔قاضی کو طلاق دینے کا حق ہی حاصل نہیں ہے۔طلاق کا فیصلہ تو رب الارباب جل و علا کرتا ہے۔[2] خواہ ہزار قاضی بھی ہوں اور بغیر شرعی سبب کے طلاق دیں تو طلاق نہیں ہو گی۔اور اگر بالفرض اس طرح طلاق کے بعد اگر آپ نے کہیں شادی کر بھی لی تو آپ کا یہ نکاح باطل ہو گا اور مدت الحیات زنا اور بدکاری کی زندگی گزاریں گی۔یہ وہ اہم اساسی نکتہ ہے جو آپ کو اس مسئلے میں بتا دیا گیا ہے۔ اور جو آدمی اللہ کی شریعت چھوڑ کر انسانوں کے خود ساختہ قوانین کی طرف جاتا ہے،ضرور ہے کہ اللہ اسے دنیا میں ذلیل اور آخرت میں عذاب سے دوچار کرے گا،سوائے اس کے جو اللہ چاہے۔الگرض آپ کو اس قسم کے جذبات سے متنبہ رہنا چاہیے۔ یہ ایک بڑا فتنہ ہے!(محمد بن عبدالمقصود) سوال:شادی کرنے والا اپنی بیوی کے ساتھ اگر وہ کنواری ہو تو ایک ہفتہ اور اگر وہ شوہر دیدہ ہو تو تین دن رہتا
Flag Counter