Maktaba Wahhabi

542 - 868
کہ انہیں کھانا کھلایا جائے یا لباس دیا جائے،یا غلام ہی نہ ملتا ہو وغیرہ،تو اس صورت میں تین دن متواتر روزے رکھنے ہوں گے۔ اور آخر میں میں آپ کو اے بھائی،اور آپ کے علاوہ دوسرے لوگوں کو بھی یہ نصیحت کرتا ہوں کہ طلاق کے الفاظ بولنے میں بے پروائی اور جلدی نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ یہ مسئلہ انتہائی نازک ہے۔علماء فرماتے ہیں کہ اگر بالفرض آدمی اپنی بیوی سے یوں کہہ دے کہ اگر تو نے اس طرح کیا تو تجھے طلاق،اور پھر عورت نے وہ کام کر ڈالا تو اسے طلاق ہو جائے گی۔ کسی بھی دانا آدمی کو ان باتوں میں جلدی نہیں کرنا چاہیے بلکہ انتظار اور صبر سے کام لینا چاہیے ۔اور اگر بیوی کو کسی کام سے روکنا ہو تو اس طرح کے طلاق کے الفاظ بولے بغیر ہی اس کو منع کرے۔اور اللہ توفیق دینے والا ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک آدمی نے اپنی بیوی کو رخصتی سے پہلے ہی طلاق دے دی اور پھر وہ شہر کے نکاح رجسٹرار کے پاس گیا،تو اس نے گواہوں یا ولی کے بغیر ہی عورت کو اس آدمی کے ساتھ روانہ کر دیا اور پھر وہ اس عورت کے ساتھ رہنے لگا،حتیٰ کہ ایک لڑکا بھی ہو گیا۔بعد میں اس نے اسے دو صریح طلاقیں دی ہیں،اس مسئلہ کا جواب درکار ہے۔ جواب:نکاح رجسٹرار نے جو اس عورت کو اس آدمی کے حوالے کیا ہے،بالکل غلط ہے۔کیونکہ اگر شوہر اپنی بیوی کو رخصتی اور دخول سے پہلے طلاق دیتاہے تو وہ ایک ہی طلاق بائنہ ہو جاتی ہے۔مگر یہ علیحدگی بینونہ صغریٰ کہلاتی ہے اور عورت اس ایک ہی طلاق سے اجنبی بن جاتی ہے۔پھر اگر ان فریقین کی موافقت اور رضامندی ہو تو ولی اور دو گواہوں کی موجودگی میں نیا نکاح ہو سکتا ہے۔حدیث میں ہے:( لَا نِكَاحَ إِلا بِوَلِيٍّ وَشَاهِدَيْ عَدْلٍ )"ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر کوئی نکاح نہیں۔"[1] چونکہ اس عورت کے ساتھ ایک شبہ اور غلطی کے تحت مباشرت ہوئی ہے اور جو بچہ اس نے جنم دیا ہے ایک باطل نکاح سے تولد ہوا ہے،بچہ اسی آدمی کی طرف منسوب ہو گا اور اس کا وارث بھی ہو گا۔اور دو طلاقیں جو اس آدمی نے بعد میں دی ہیں،ان کا کوئی محل نہیں ہے،اس لیے باطل ہیں۔اس عورت کو اس سے دور ہو جانا چاہیے کیونکہ یہ اس کے لیے اجنبی اور غیر ہے تا آنکہ ان کے درمیان شرعی اصولوں سے نکاح ہو۔اور نکاح کے ارکان معروف ہیں یعنی عورت کا ولی،شوہر کا قبول،حق مہر اور اس عقد کے گواہان۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:میں اپنے ملک مصر سے عراق کی طرف اس حال میں روانہ ہوا کہ میرے اور میری بیوی کے درمیان کچھ ناچاقی اور ناراضی تھی۔میں اسے اس کے خاندان میں چھوڑ کر عراق چلا آیا۔اور اس دوران میں میری نیت تھی کہ
Flag Counter