Maktaba Wahhabi

59 - 868
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي (المائدہ 5؍3) "آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی ہے۔" اگر ہم اس کلمہ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ پر غور کریں تو واضح ہو گا کہ دین میں کہیں کوئی چیز ناقص نہیں ہے،یہ ہر اعتبار سے کامل ہے۔کمی اور قصور اگر ہے تو ہم میں ہے،یا ہمارے فہم و بصیرت میں ہے یا ہماری خواہشات میں ہے کہ انسان اپنی بات پر اڑا رہتا اور حق سے اندھا اور بے بہرہ ہو جاتا ہے۔ہم اللہ سے ہر طرح کی عافیت کا سوال کرتے ہیں۔اگر ہم علم صحیح،فہم سلیم اور حسن نیت سے غور کریں تو معلوم ہو گا کہ دین کسی تکمیل کا محتاج نہیں ہے،اور ناممکن ہے کہ اس کا کوئی مسئلہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کا حل کتاب و سنت کے اندر موجود نہ ہو۔مگر جب ہوا و ہوس کی کثرت ہو گئی اور ذہنوں پر یہ چیز غالب آ گئی تو کچھ کے لیے حق اندھا ہو گیا اور ان کے لیے واضح نہ ہوا۔جب کوئی نئی بات ان کے سامنے آتی ہے تو ان لوگوں کے اقوال میں بہت اختلاف ہوتا ہے۔لیکن اگر نیت نیک اور فہم سلیم اور علم بھی وسیع ہو تو حق مخفی نہیں رہتا ہے۔ مختصر یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ دجال اس دنیا میں چالیس دن رہے گا۔اس کے بعد سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے،جن کو اللہ نے اپنی طرف اٹھا لیا ہوا ہے،اور ان کے اترنے کا بیان صحیح احادیث میں آیا ہے کہ وہ دمشق کے مشرق میں سفید منارہ پر اتریں گے،اس حال میں کہ اپنے ہاتھ دو فرشتوں کے پروں پر رکھے ہوئے ہوں گے،آپ جب سر جھکائیں گے تو اس سے پانی کے قطرے گریں گے اور جب اوپر اٹھائیں گے تو اس سے موتی گریں گے۔کسی کافر کے لیے ممکن نہ ہو گا کہ ان کی خوشبو پائے اور زندہ رہے۔یعنی مر جائے گا۔یہ اللہ کی خاص نشانیاں ہیں۔چنانچہ عیسیٰ علیہ السلام دجال کا تعاقب کریں گے اور بالآخر فلسطین میں باب لد کے پاس اسے قتل کر دیں گے اور اس کا کام تمام ہو جائے گا۔ جناب عیسیٰ علیہ السلام لوگوں سے سوائے اسلام کے اور کچھ قبول نہ کریں گے،جزیہ نہیں لیں گے،صلیب توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو قتل کر دیں گے اور پھر ایک اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ ہو گی۔اس میں یہ مسئلہ بھی ہے کہ کفار سے جزیہ لینا ایک اسلامی ضابطہ ہے مگر اس کی ایک مدت ہے،یعنی نزول عیسیٰ علیہ السلام تک۔اس کے بعد نہیں لیا جائے گا۔یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ حکم عیسیٰ علیہ السلام کی جانب سے ہو گا،بلکہ یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی سنت ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے جانے کی بنا پر اس کا نفاذ ہو گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں کئی انداز کی ہیں قولی،فعلی اور تقریری (یعنی توثیق)۔اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نے عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہ خبر دی اور اس کی توثیق فرمائی ہے تو حقیقت میں یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہوئی جس پر عمل عیسیٰ علیہ السلام کے دور میں ہو گا۔ورنہ جناب عیسیٰ علیہ السلام کوئی نئی شریعت لے کر نہیں آئیں گے،بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت قیامت تک کے لیے ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دجال کے فتنے سے محفوظ رکھے۔(محمد بن صالح عثیمین)
Flag Counter