Maktaba Wahhabi

606 - 868
کی بیٹی کے ساتھ یا میری بیٹی ان میں سے کسی کے بیٹے کے ساتھ شادی کر سکے؟ جواب:اگر دودھ پلانا دو سال کی عمر کے اندر اندر اور پانچ یا زیادہ بار ہو،تب تو یہ رضاعت شرعا معتبر ہو گی اور اس کی حرمت بھی منتشر اور مؤثر ہو گی۔اس کا حکم بالکل وہی ہو گا جیسے کسی نے اپنے حقیقی بچے کو پلایا ہو،اس سے حقیقی اور غیر حقیقی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔کیونکہ اس پر شرعی رضاعت کی تعریف صادق آتی ہے کہ عورت کا دودھ اس کی چھاتی سے ہو۔لہذا سائل کے بیٹے کے لیے اس کے بھائیوں کی کوئی بیٹی حلال نہیں ہو سکتی،کیونکہ یہ پینے والا لڑکی کا رضاعی چچا بنے گا اور نہ اس کی بہنوں میں سے کسی کی لڑکی حلال ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ان کا ماموں بنے گا۔اسی طرح سائل کی بیٹی اس کے بھائیوں میں سے کسی کے بیٹے کے لیے حلال نہیں ہو سکتی،کیونکہ یہ اس لڑکے کی پھوپھی بنے گی،اور نہ اس کی بہنوں میں سے کسی کے بیٹے کے لیے حلال ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ان کی رضاعی خالہ ہو گی۔(محمد بن ابراہیم) سوال:ایک عورت نے اپنے نواسے کو اس کی ولادت کے بعد دو دن تک دودھ پلایا ہے،اور اب اس کی ایک پوتی ہے۔سوال یہ ہے کیا یہ پوتی اس کے اس نواسے کے لیے حلال ہے یا نہیں؟ جواب:اگر یہ دودھ پلانا پانچ یا اس سے زیادہ بار ہو چکا ہے تو یہ لڑکی اس لڑکے کے لیے حلال نہیں ہو سکتی۔کیونکہ یہ لڑکا اس لڑکی کا رضاعی چچا بن گیا ہے۔ہاں اگر یہ دودھ پینا پانچ بار نہیں ہوا تو حرام نہیں ہو گی۔ شریعت کی رو سے ایک رضعہ (ایک بار یا ایک چوسنی) سے مراد یہ ہے کہ بچہ ماں کی چھاتی اپنے منہ میں لے کر دودھ چوسنا شروع کر دے،تو جب تک وہ چھاتی کو اپنے منہ میں لے کر چوستا رہے یہ ایک رضعہ(ایک با ر یا ایک چوسنی) ہے۔بغیر اس فرق کے کہ چھاتی کو منہ میں لیے رکھنے کا وقت تھوڑا ہو یا زیادہ۔اگر بچہ اسے چھوڑ دے،سانس لینے کے لیے چھوڑے یا کھانسی کی وجہ سے یا ایک جانب سے دوسری جانب منتقل ہونے کے لیے،پھر دوبارہ چوسنے لگے تو یہ دوسری رضعہ اور دوسری بار ہو گی۔واللہ اعلم۔(محمد بن ابراہیم) سوال:اگر کوئی عورت دودھ پلائے،اس صورت میں کہ اس نے دودھ نچوڑ کے دیا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:رضاعت،جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے وہ ہے جب پانچ یا اس سے زیادہ بارہو۔ اور بچے کی عمر دو سال کے اندر اندر ہو۔لیکن اگر کوئی پینے والا بڑی عمر کا ہو تواس کے لیے رضاعت کا کوئی اثر نہیں ہے۔[1] (محمد بن ابراہیم) سوال:ایک عورت جس کا کوئی محرم نہیں ہے،اپنے ملک کی طرف سفر کرنا چاہتی ہے،تو اس نے ایک پیالی میں اپنا دودھ نچوڑ ا اور ایک آدمی کو پلا دیا۔کیا اس طرح سے وہ آدمی اس کا محرم بن جائے گا؟ جواب:یہ عورت اس آدمی کو اس عورت کا محرم نہیں بناتی ہے۔کیونکہ رضاعت،جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے،وہ ہے جو بچے کی دودھ پینے کی عمر دو سال کے اندر اندر ہو،اور کم از کم پانچ چوسنیاں (پانچ رضعات) ہوں۔(محمد بن ابراہیم)
Flag Counter