Maktaba Wahhabi

64 - 868
جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّزْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ﴿١٥﴾(الملک 67؍15) "اللہ وہ ذات ہے جس نے زمین کو تمہارے لیے پست اور مطیع کر دیا ہے تاکہ تم اس کی راہوں میں چلتے پھرتے رہو اور اللہ کی روزی کھاؤ پیو،اور اسی کی طرف تمہیں جی کر اٹھ کھڑے ہونا ہے۔" رزق کا ایک شرعی سبب صلہ رحمی بھی ہے کہ بندہ بالخصوص اپنے والدین اور رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ اپنائے رہے۔بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا رزق وسیع ہو اور اس کو یاد رکھا جائے تو اسے چاہیے کہ اپنے قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرتا رہے۔"[1] اور ایک اہم سبب اللہ عزوجل کا تقویٰ اختیار کرنا ہے۔فرمایا: وَمَن يَتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا﴿٢﴾وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ (الطلاق 65؍2۔3) "اور جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے مشکلات سے کھلنے کی راہ پیدا کر دے گا اور اسے وہاں سے رزق پہنچائے گا جہاں سے اس کا وہم و گمان بھی ہو گا۔" یہ خیال مت کیجیے کہ رزق تو لکھا ہوا اور مقرر ہے،اس لیے مجھے اس کے لیے ذرائع اور اسباب اختیار کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ یہ سوچ درماندگی اور عجز ہے۔دانائی اور عقلمندی یہ ہے کہ اپنے رزق کے لیے بھرپور کوشش کیجئے بلکہ ان سب امور کے لیے جو آپ کے دین و دنیا میں آپ کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:"دانا وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرتا رہے اور موت کے بعد کے لیے عمل کرے اور عاجز ہے وہ بندہ جس نے اپنے نفس کو اپنی خواہش کے پیچھے لگایا اور اللہ پر امیدیں باندھے رہا۔" [2] جس طرح رزق لکھا جا چکا ہے اور اسباب کے ساتھ مقدر ہے یہی بات زواج اور شادی بیاہ کی بھی ہے،یہ لکھا جا چکا ہے کہ فلاں جوڑے میں فلاں شوہر اور فلاں بیوی ہو گی۔[3] اور اللہ تبارک و تعالیٰ پر زمین و آسمان کی کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین)
Flag Counter