Maktaba Wahhabi

685 - 868
"اور رسول جو کچھ تمہیں دیں وہ لے لو،اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔"[1] (صالح بن فوزان) سوال:یہ سوال بڑی کثرت سے پوچھا جاتا ہے کہ اگر عورت کے بازوؤں پر بال ہوں اور شوہر اسے برا سمجھتا ہو تو کیا اسے تھریڈنگ وغیرہ کے ذریعے سے نوچنا جائز ہے؟ جواب:یہ اللہ کی پیدا کردہ خلقت اور صورت کو تبدیل کرنا ہے۔اگر اللہ عزوجل نے اس عورت کو اسی طرح پیدا کیا ہے کہ اس پر بال قدرے زیادہ ہیں،تو واجب ہے کہ وہ اللہ کی اس خلقت اور پیدائش پر راضی رہے اور اسے تبدیل کرنے کی کوشش نہ کرے،سوائے اس کے جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت دی ہے،مثلا بغلوں وغیرہ کے بال نوچنا۔(ناصر الدین الالبانی) سوال:عورتوں کے لیے بالوں کے کتروانے کا کیا حکم ہے؟ جواب:اگر کوئی عورت یہ کام کافر عورتوں کی مشابہت میں کرے تو جائز نہیں ہے۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ "جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ ان ہی میں سے ہے۔"[2] اور اگر اس طرح سے کاٹے کہ مردوں کے بالوں کی طرح ہو جائیں،مثلا جڑ کے پاس سے کاٹے یا کانوں کے پاس سے کاٹے جسے "لمہ" کہتے ہیں کہ کانوں کی لووں تک لٹک جائیں اور کندھوں تک نہ پہنچیں،تو یہ جائز نہیں ہے۔اور یقینا جڑوں کے پاس سے کاٹنا،کانوں کے نیچے سے کاٹنے سے زیادہ برا ہے۔اور نبی علیہ السلام نے ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں سے مشابہت اختیار کریں۔[3] اور یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ اگر عورت نے مشابہت کی نیت کے بغیر کچھ بال ہلکے کیے ہوں اور زینت بھی مقصود نہ ہو مثلا بہت زیادہ لمبے بالوں کو سنبھالنا مشکل ہو تو علماء نے حسب ضرورت اس کی اجازت دی ہے۔اور جناب ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کی روایت اسی معنی پر محمول ہے۔کہتے ہیں کہ میں اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی بھائی ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق دریافت کیا
Flag Counter