Maktaba Wahhabi

694 - 868
سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ موجودہ دور کے مطابق بال بنوائے؟ اور اس میں یہ نیت ہرگز نہیں کہ کافروں کے ساتھ مشابہت ہو مگر صرف اپنے شوہر کے لیے۔اور عورت بحمداللہ دینی آداب کی پابند ہے؟ جواب:جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے،بال بنوانے پر کافی خرچ آتا ہے،تو اس طرح سے بال بنوانے میں مال کا ضیاع ہے۔میں اپنی مسلمان خواتین کو نصیحت کروں گا کہ اس طرح کی خوشنمائی سے دور رہیں۔عورت کو اپنے شوہر کے لیے اس طرح سے زینت کرنی چاہیے کہ اس پر اس طرح سے روپیہ ضائع نہ ہو۔نبی علیہ السلام نے مال ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ہاں اگر کسی بال سنوارنے والی کے پاس،جو مناسب رقم سے یہ کام کرتی ہو،اور عورت اپنے شوہر کے لیے کرے تو اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:بالوں کی لٹیں اور انہیں سر کے ارد گرد ایسے لپیٹ لینا جیسے کہ پگڑی ہوتی ہے،یا انہیں دو حصے کر کے کمر پر ڈال لینا اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:عورت کے لیے اپنے بال اپنے سر کے اوپر اکٹھے کر لینا جائز نہیں ہے۔آپ علیہ لسلام نے اپنے اس فرمان سے اس سے متنبہ فرمایا ہے: "صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا بَعْدُ:قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ۔ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا،وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا " "دو قسم کے لوگ دوزخی ہوں گے،میں نے ابھی تک انہیں دیکھا نہیں ہے۔ایک وہ لوگ ہوں گے کہ ان کے ہاتھوں میں کوڑے ہوں گے جیسے کہ بیلوں کی دُمیں ہوتی ہیں،ان سے وہ لوگوں کو مارتے ہوں گے۔اور دوسری عورتیں ہوں گی،(بظاہر) کپڑے پہنے ہوئے مگرننگی اور بے لباس،مائل ہونے اور مائل کرنے والی ہوں گی،ان کے سروں پر (ایسے جوڑے) ہوں گے جیسے بختی اونٹوں کے ڈھلکے ہوئے کوہان،یہ جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پا سکیں گی حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے محسوس ہوتی ہو گی۔"[1] اور اسی طرح عورت اپنے بالوں کو جمع کر لے یا سر کے اردگرد لپیٹ لے حتی کہ ایسے ہو جائیں جیسے کہ مردوں کی پگڑی ہوتی ہے،تو یہ جائز نہیں کیونکہ اس میں مردوں کے ساتھ مشابہت ہے۔لیکن اگر انہیں سمیٹ کر ایک چوٹی بنا لے یا اپنی کمر پر ڈال لے،خواہ انہیں گوندھا ہو یا نہ گوندھا ہو،اس میں کوئی حرج نہیں ہے،بشرطیکہ
Flag Counter