Maktaba Wahhabi

696 - 868
جواب:عورت کے لیے ہر وہ زینت جو شریعت نے حلال کی ہے،استعمال کرنا جائز ہے،جس میں اس کا جمال ہو اور نقصان دہ نہ ہو مگر ان معروف شرطوں کے ساتھ جو شریعت میں معلوم ہیں۔اس میں خوبصورت لباس،ریشم،زیور،خوشبو اور موجودہ دور کی مروج چیزیں سبھی شامل ہیں۔(سالح فوزان) سوال:ایک عورت نے کسی سے پہننے کا زیور مستعار لیا اور پھر وہ اس سے گم ہو گیا،کیا اس کی قیمت دینا لازم ہے؟ جواب:اگر اس عورت نے اس کی حفاظت میں قصور اور بے احتیاطی کی ہو تو باتفاق علماء اسے اس کا جرمانہ دینا ہو گا۔اگر حفاظت میں کوئی کمی نہ کی ہو تو اس صورت میں علماء کا اختلاف مشہور ہے۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب میں اس پر کوئی ضمانت (جرمانہ) نہیں ہے۔امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ کے مذہب میں ہے کہ اسے ضمانت (جرمانہ) دینا ہو گا۔اور امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک یہ ہے کہ اگر اس کے ضائع ہونے کا سبب معلوم ہو تو کوئی ضمانت نہیں ہے،اور اگر کہے کہ معلوم نہیں کس طرح کھو گیا تو اس کی یہ بات قبول نہیں کی جائے گی۔واللہ اعلم۔(امام ابن تیمیہ) سوال:اس زیور کے استعمال کا کیا حکم ہے جو حلقوں کی صورت میں ہو (یعنی جو رنگ،چھلے اور چوڑیوں وغیرہ کی صورت میں ہوتا ہے)؟ جواب:خواتین کے لیے سونا پہننا جائز ہے خواہ حلقہ دار ہو یا غیر حلقہ دار۔اللہ تعالیٰ کے فرمان: أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ﴿١٨﴾(الزخرف:43؍18) "کیا جو زیور میں پرورش پاتی اور بحث و حجت میں اپنا مدعا بھی واضح نہیں کر سکتی۔" میں بطور عموم بیان ہے کہ زیور عورتوں کا گہنا ہوتا ہے،خواہ سونے کا ہو یا کچھ اور۔ مسند احمد،ابوداؤد اور نسائی میں بسند جید مروی ہے،امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم لیا اور اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑا،پھر سونا لیا اور اسے اپنے بائیں ہاتھ میں پکڑا،پھر فرمایا: "إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي" "یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔"[1] اور ابن ماجہ میں ہے (حل لاناثهم) "اور ان کی عورتوں کے لیے حلال ہیں۔"[2]
Flag Counter