Maktaba Wahhabi

718 - 868
کہ ان کے ساتھ ان کا کوئی محرم یا اس کا کوئی قائم مقام ساتھ ہو۔اسی طرح عورتوں اور ان کے ذمہ داران کو نصیحت کی جاتی ہے کہ عورتوں کی من مرضی کی اطاعت سے پرہیز کریں۔حدیث میں آیا ہے: "هلك الرجال حين اطاعوا النساء" "مرد جب عورتوں کی اطاعت کرنے لگیں گے تو اس میں ان کی ہلاکت ہے۔"[1] اور دوسری حدیث میں ہے،آپ علیہ السلام نے فرمایا:"میں نے عورتوں سے بڑھ کر کسی ناقص عقل اور ناقص دین کو نہیں پایا جو ایک سمجھ دار مرد پر غالب آ جاتی ہو۔"[2] اسی طرح ایک بار ایک شاعر اعشیٰ نے آپ علیہ السلام کو اپنے کچھ اشعار سنائےتو ان میں ایک مصرع یوں تھا:(وهن شر غالب لمن غلب) "اور یہ عورتیں ایک برا شر ہیں،جس پر بھی غالب آ جائیں۔" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ مصرع بار بار دہرانے لگے۔[3] (محمد بن ابراہیم) سوال:نوکروں اور ڈرائیوروں کے سامنے بلا حجاب آ جانے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ لوگ اجنبی شمار ہوتے ہیں؟ میری والدہ مجھے کہتی ہیں کہ میں نوکر کے سامنے چلی جایا کروں اور اپنے سر پر ہیٹ رکھوں۔کیا یہ چیزیں میں ہمارے دین حنیف جائز ہیں،جس میں کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی جائز نہیں ہے؟ جواب:ڈرائیور،نوکر اور خادم کا حکم بھی دوسرے اجنبی اور غیر محرم آدمیوں کی طرح ہے۔جب یہ محرم نہ ہوں تو اجنبی اور غیر محرم ہیں،ان سے پردہ کرنا واجب ہے۔کھلے منہ ان کے سامنے آ جانا یا ان کے ساتھ خلوت اور علیحدگی میں ہونا جائز نہیں ہے۔کیونکہ آپ علیہ السلام کا فرمان ہے: "لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ؛ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ ثَالِثُهُمَا" "کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہرگز علیحدگی میں نہ ہو،ورنہ ان کا تیسرا شیطان ہو گا۔"[4]
Flag Counter