Maktaba Wahhabi

749 - 868
اور اس کی شرط یہ ہے کہ میں کوئی ملازمت وغیرہ نہ کرتی ہوں یا شادی نہ کی ہو۔اور اب میرا خیال بن رہا ہے کہ اس ادارے میں ملازمت کر لوں جو چھوٹے بچوں کی نگہداشت سے متعلق ہے۔تو کیا میرے لیے ضروری ہے کہ اس حکومتی ادارے کو مطلع کروں؟ مگر اس طرح میرا وظیفہ منقطع ہو سکتا ہے۔یا میں اپنی یہ بات ان سے چھپائے رکھوں تاکہ وظیفہ منقطع نہ ہو؟ میرا یہ وظیفہ میری اس تنخواہ سے زیادہ ہے جو مجھے اس ادارے سے ملے گی۔جہاں تک میں سمجھتی ہوں شرط یہ ہے کہ وظیفہ خوار حکومتی ملازمت نہ کرے،اور وہ حکومت کی طرف سے دو وظیفے یا تنخواہیں نہ لے؟ جواب:آپ کے لیے جائز ہے کہ بچوں کے اس ادارے میں ملازمت حاصل کر لیں اور کوئی ضروری نہیں ہے کہ حکومتی ادارے کو اس کی خبر کریں۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:ایک مسلمان خاتون کے لیے وہ کون سے میدان ہیں جہاں کوئی عورت ملازمت یا کام کر سکتی ہے،جہاں کہ دینی تعلیمات کی مخالفت نہ ہوتی ہو؟؟ جواب:کسی خاتون کے لیے کام کا میدان وہی شعبے ہیں جو صرف عورتوں سے متعلق ہیں،مثلا بچیوں کی تعلیم و تدریس خواہ یہ عمل دفتری ہو یا فنی وغیرہ۔یہ گھر میں کپڑوں کی سلائی بھی کر سکتی ہے بالخصوص عورتوں کے،اور اسی طرح کے دوسرے کئی کام ہو سکتے ہیں۔ لیکن ایسے میدان اور شعبے جو مردوں سے مخصوص ہیں،ان میں عورتوں کو کام کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس کانتیجہ ان کے ساتھ اختلاط کی صورت میں نکلتا ہے،اور یہ ایک بڑا فتنہ ہے جس سے بچنا واجب ہے۔اور جاننا چاہیے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا: "مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ۔ فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ فِتْنَةَ النِّسَاءِ " "میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے۔[1] اور بنی اسرائیل میں سب سے پہلے ان عورتوں ہی کا فتنہ برپا ہوا تھا۔"[2] الغرض انسان کے لیے لازم ہے کہ اپنے گھر والوں کو ہر حال میں فتنوں اور ان کے اسباب سے بھی
Flag Counter