Maktaba Wahhabi

792 - 868
و اخلاق پر برا اثر پڑے گا۔کیونکہ کفار ہمارے دشمن ہیں،ہم سے بغض رکھتے ہیں تو ہمیں قطعا روا نہیں ہے کہ انہیں اپنے جگری دوست بنائیں،سوائے اس کے کہ دعوت دین،ترغیب خیر اور تحذیرشر کی نیت سے ہو تو یہ ایک اہم کام ہے،جیسے کہ اوپر ذکر ہوا۔اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللّٰهِ وَحْدَهُ (الممتحنۃ:60؍4) "(اے مسلمانو!) تمہارے لیے ابراہیم میں اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ اور اچھی پیروی ہے،جبکہ ان سب نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا تھا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو،ان سب سے بالکل بیزار ہیں،ہم تمہارے (عقائد کے) منکر ہیں جب تک کہ تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ،ہم میں تم میں ہمیشہ کے لیے بغض و عداوت ظاہر ہو گئی ہے۔" (عبدالعزیز بن باز) سوال:وہ نغمے جو دف پر گائے جاتے ہیں ان کا کیا حکم ہے؟ جواب:آج کل کے معروف نغموں کا نام بدل دیا گیا ہے اور لوگ انہیں اسلامی نغمے یا اسلامی ترانے کہنے لگے ہیں۔اسلام میں دینی یا اسلامی نغموں کا کوئی تصور نہیں ہے،البتہ اسلامی اشعار کا بیان ضرور ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فرمان بھی ہے کہ:(إن من الشعر لحكمة) "بعض شعر حکمت بھرے ہوتے ہیں۔"[1] اور اگر ہم ان اشعار کو نغمے ترانے یا اسلامی نغمے اور ترانے کہنے لگیں تو سلف صالح میں یہ چیز نہیں ہے۔البتہ کچھ اشعار ضرور ہیں جو بڑے لطیف معانی کے حامل ہوں تو ان کا پڑھنا گانا جائز ہے،خواہ انفرادی طور پر پڑھے جائیں یا اجتماعی طور پر جیسے کہ شادیوں میں ہوتا ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق آتا ہے کہ وہ انصاریوں کی ایک شادی سے واپس آئیں،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: "هل غنيتم لهم،فإن الانصار يحبون الغناء" "کیا تم نے ان کے لیے کچھ گایا بھی تھا؟ انصاریوں کو تو گانا بہت پسند آتا ہے۔" انہوں نے پوچھا:اے اللہ کے رسول!ہم کیا کہتے؟ فرمایا:مثلا یوں:
Flag Counter