Maktaba Wahhabi

804 - 868
بالخصوص جب یہ اندیشہ ہو کہ وہ اس کا تذکرہ اپنے غیر مسلم مردوں کے سامنے کرے گی؟ جواب:دراصل یہ مسئلہ سورۃ النور کی آیت کریمہ (31) وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ۔۔۔کے آخر میں ونسائهن کے مفہوم میں اختلاف پر مبنی ہے۔بعض علمائے تفسیر نے ونساءهن سے مراد جنس خواتین مراد لی ہے اور بعض نے " هن " کی ضمیر سے وصف مراد لیا ہے۔یعنی ایک مسلمان عورت صرف مسلمان عورتوں کے سامنے ہی اپنی زینت کا اظہار کر سکتی ہے۔لہذا پہلے قول کے مطابق جائز ہے کہ غیر مسلم عورت کے سامنے بھی وہ اپنا چہرہ اور بال وغیرہ ظاہر کر سکتی ہے،اور دوسرے قول کے مطابق نہیں کر سکتی۔اور ہمارا میلان پہلے قول کی طرف ہے اور یہ ہی زیادہ صحیح ہے۔کیونکہ عورت کا عورت کے سامنے ہونا اس میں مسلمان اور کافرہ کا کوئی فرق نہیں ہے۔مگر خیال رہے کہ اس میں کوئی فتنہ نہ ہو۔اگر یہ اندیشہ ہو کہ وہ کافرہ عورت اس مسلمان عورت کے متعلق اپنے مردوں کو بتائے گی تو اس سے اجتناب ضروری ہے۔اس صورت میں یہ اپنے جسم سے پاؤں اور بال وغیرہ ظاہر نہ کرے،خواہ اس کے سامنے کوئی کافر عورت ہو یا مسلمان۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا کوئی عورت کسی غیر مسلمہ کافرہ عورت کے سامنے اپنے بال اور ہاتھ وغیرہ ظاہر کر سکتی ہے؟ جواب:مجلس افتاء اس بارے میں فتویٰ جاری کر چکی ہے،اور سنت نبویہ سے ثابت ہے کہ ایک مسلمان عورت اپنے کام کاج کے عام کپڑوں میں کسی کافر عورت کے سامنے آ سکتی ہے۔جیسے کہ احادیث میں آتا ہے کہ ایک یہودی عورت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور صدقے کا سوال کیا۔اور اس اثنا میں اس نے کہا:"اللہ تجھے قبر کی آزمائش سے محفوظ رکھے۔" جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس عورت کی بات کی۔پہلے تو آپ نے کہا،یہودی غلط کہتے ہیں،مگر بعد میں آپ نے فرمایا:'لوگو!تم لوگ قبروں میں آزمائے جاؤ گے۔" [1] اور پھر آپ علیہ السلام فتنہ قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ خلاصہ یہ ہے کہ وہ یہودی عورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور صدقہ طلب کرتی تھی۔اور ظاہر ہے کہ عورت اپنے گھر میں اپنے کام کاج کے عام کپڑوں میں ہوتی ہے،تو جائز ہے کہ کسی کافر عورت کے سامنے اس کے بال،ہاتھ اور قدم وغیرہ ظاہر ہوں،اس میں کوئی حرج نہیں۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال؛ کچھ عیسائی لوگ ہمارے ہمسائے ہیں،ہمارا ان کے ساتھ لین دین کیسا ہونا چاہیے ؟ بالخصوص جب وہ کوئی ہدیہ دیں؟ اور کیا ہم ان کے سامنے کھلے منہ آ سکتے ہیں؟ اور کیا عیسائی دکانداروں سے خریداری کرنا جائز ہے؟ جواب:اگر وہ لوگ تمہارے ساتھ احسان کریں تو تم بھی ان کے ساتھ احسان کرو۔اگر وہ تمہیں کوئی حلال اور جائز چیز ہدیہ دیں تو آپ بھی اس کا بدلہ دیں۔نبی علیہ السلام نے رومیوں کے عیسائی بادشاہ کا اور ایسے ہی یہودیوں کا ہدیہ قبول کیا ہے،اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter