Maktaba Wahhabi

808 - 868
ضروری نوٹ:۔۔مذکورہ بالا صورتوں میں جہاں حمل اسقاط کرانا جائز ہے،وہاں صاحب حمل یعنی شوہر سے بھی اجازت لینا ضروری ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میری بیوی بلڈ پریشر کی مریضہ ہے اور حمل میں اس کے لیے جان کا خطرہ ہے۔ڈاکٹروں نے اسے اس کیفیت سے منع کیا ہے۔مگر اللہ کی قدرت کہ وہ حمل سے ہو گئی ہے اور ابھی ابتدائی ہفتے ہیں۔ڈاکٹر اسقاط کا کہتے ہیں،مگر میں نے انکار کیا ہے،تاکہ شرعی حکم معلوم کر لیں۔تو کیا اس کے لیے اسقاط کرا لینا جائز ہے؟ جواب:چالیس دن پورے ہونے سے پہلے پہلے کسی مباح دوا کے ذریعے سے نطفے کا اسقاط کرا دینا جائز ہے،اور اس مدت کے بعد اگر قابل اعتماد ڈاکٹر کہیں کہ حمل جان یا بدن کے لیے ضرر رساں ہو گا تو اس کا اسقاط کرا دینا جائز ہو گا۔(عبداللہ بن الجبرین) سوال:میری والدہ فوت ہو گئی ہے۔اب میرے لیے اس کے ساتھ حسن سلوک کا کیا طریقہ ہو سکتا ہے؟ جواب:(1) ۔۔اس کے لیے اللہ سے مغفرت اور رحمت کی دعا کرتی رہا کریں،جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا﴿٢٤﴾(بنی اسرائیل:17؍24) "عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو جھکائے رکھنا اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار!ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا کہ انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی ہے۔" (2) ۔۔اس کے لیے بہت زیادہ استغفار کیا کریں۔مسند احمد اور بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت میں میت کے درجات بلند کیے جاتے ہیں تو وہ پوچھتی ہے،اے میرے رب!یہ کیا ہے؟ تو اللہ عزوجل فرماتا ہے:تیرے بیٹے نے (بیٹی نے) تیرے لیے استغفار کیا (اور معافی مانگی) ہے۔"[1] (3) ۔۔اللہ کا قرض ادا کرنا:بالفرض اس کے ذمے روزے رہتے ہوں تو اس کا ولی یا ہر روزے کے بدلے اس کی طرف سے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کرے یا خود اس کی طرف سے روزے رکھے،جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو فوت ہو جائے اور اس کے ذمے روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے۔"[2]
Flag Counter