Maktaba Wahhabi

124 - 325
تو پہاڑ پر سے ایک چٹان سرک کر غار کے منہ پر آگری اور یہ تینوں غار میں پھنس کر رہ گئے۔ان تینوں نے مشورہ کیا کہ اب نجات کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم میں سے ہر شخص اپنے سب سے اچھے عمل کے وسیلہ سے اللہ سے دعا مانگے۔ چنانچہ ان میں سے ایک شخص نے کہا:’’اے اللہ،میرے بوڑھے والدین تھے،میری عادت تھی کہ ان کودودھ پلانے سے پہلے میں اپنے بچوں کودودھ نہیں پلایا کرتا تھا۔ایک دن میں ایک درخت کی تلاش میں دور چلاگیا اورجب واپس آیا تو میرےماں باپ سو چکے تھے۔میں نے ان کودودھ پلائےبغیر اپنے بال بچوں کو دودھ پلانا پسند نہیں کیا،اور دودھ کا پیالہ ہاتھ میں لے کر ان کو بیدار ہونے کا انتظار کرتا رہا۔میرے پاؤں سے لپٹ کر بلکتے رہے،یہاں تک کہ فجر کا سویرا روشن ہو گیا،تب وہ بیدار ہوئے اوردودھ پیا۔اے اللہ!اگر یہ عمل میں نے صرف تیری رضا کی خاطر کیا ہے تو اس کی برکت سے اس چٹان کی مصیبت سےہمیں نجات دے۔‘‘ چنانچہ چٹان تھوڑی سی سرک گئی،لیکن اتنی نہیں کہ وہ اس میں سے نکل سکیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اراشد ہے ’’دوسرے شخص نے کہا:’’اے اللہ میری ایک چچازاد بہن تھی جومجھے سب سے زیادہ محبوب تھی۔میں نے اس سے اپنی بری نیت کا اظہار کیا تو اس نے انکار کر دیا،یہاں تک کہ وہ قحط سالی کے ہاتھوں مجبور ہو کر میرے پاس آئی اور میں نے اسے ایک سو بیس دینار اس شرط پردیا کہ وہ مجھے خلوت کا موقع دے۔وہ اس پر راضی ہوگئی اورجب میں نے اس پر پوری طرح
Flag Counter