Maktaba Wahhabi

163 - 325
اللّٰہُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا،اللّٰہُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ،وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ،وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ’’اے اللہ،ہمارے آس پاس بارش ہو،ہمارے اوپر نہ ہو،اے اللہ!ٹیلوں،پہاڑوں،نالوں اور جنگلوں میں برسا۔‘‘ بارش بند ہوگئی اور ہم دھوپ میں جلتے ہوئے نکلے۔‘‘(بخاری ومسلم) یہاں آپ کے سامنے چار صحیح حدیثیں نقل کی گئیں جن سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کرتے تھے کہ آپ بارش کے لیے دعا فرمائیں۔آپ کا معمول تھا کہ آپ فوراً دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیتے اور اللہ تعالیٰ ہر بار آپ کی دعا قبول فرما کر بارش برساتا۔ معلوم ہوا کہ بارش کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کی دعا کو وسیلہ بناتے اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی دعا کے وسیلہ کو قبول فرما کر بارش نازل فرماتے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نہ حضور کی ذات کو وسیلہ بناتے،نہ کسی اور نبی یا مخلوق کی ذات کو،بلکہ وسیلہ صرف آپ کی دعا کا مانگتے۔جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ آپ سے دعا کی درخواست کرتے۔آپ مستجاب الدعوۃ تھے،اس لئے آپ کی دعا اللہ تعالیٰ فوراً قبول فرماتے۔ ان احادیث میں کہیں بھی نہ آپ کے جاہ،نہ مرتبہ،نہ ذات،نہ منصب نہ شخصیت کے وسیلہ کا اشارہ ہے،نہ حکم۔وسیلہ ہے تو صرف دعا کا
Flag Counter