Maktaba Wahhabi

165 - 325
انس رضی اللہ عنہ سےر وایت ہے کہ جب قحط پڑتا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے دعا کی درخواست کرتے ہوئے فرماتے تھے: اللّٰہُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا صلى اللّٰه عليه وسلم فَتَسْقِينَا،وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا قَالَ:فَيُسْقَوْنَ ’’اے اللہ،ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ بنا کر دعا کرتے تھے تو تو ہمیں بارش دیتا تھا،اور اب ہم اپنے نبی کے چچا کا وسیلہ لے کر بارش مانگتے ہیں،تو ہمیں سیراب فرما۔حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہےکہ اس وقت بھی بارش ہوتی تھی۔‘‘(بخاری) اس روايت سے ثابت ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کے چچا حضرت عباس رضی اللہ ع نہ کو وسیلہ بنا کر بارش کی دعا کرائی،اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس عمل پر اعتراض نہیں کیا،کیونکہ سب کو اس بات کا علم تھا کہ استسقاء کے لیے وسیلہ دعا ہی کے ذریعہ ممکن تھا۔جب تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے آپ دعا فرمایا کرتے تھے۔آپ کی وفات کےبعد یہ ممکن ہی نہ رہا کہ آپ سے دعا کرائی جائے،اور آپ کی جگہ کسی دوسرے کو تلاش کرنا ضروری تھا،چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو اس کے لیے منتخب کیا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا انتخاب اس لیے مناسب تھا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے۔اس قرابت کا خاص لحاظ رکھا،ورنہ زہد و ورع میں
Flag Counter