Maktaba Wahhabi

220 - 325
کمزور ہے۔‘‘دارقطنی نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔ابن معین اور نسائی نے کہا کہ یہ ’’ثقہ ‘‘نہیں ہے۔ابوحاتم نے کہا ’’یہ متروک ہے۔‘‘حاکم نے کہا ’’یہ موضوع حدیثیں روایت کرتا ہے۔‘‘ابن عدی نے کہا۔’’اس کی سب حدیثیں غیر محفوظ ہیں۔‘‘امام بخاری نے کہا ’’یہ حدیث منکر ہے۔‘‘ہیثمی نے مجمع الزوائد میں کہا۔’’ضعیف اور متروک ہے‘‘۔ معلوم ہوا کہ حدیث کے دونوں طرق میں ضعف بلکہ ایسا شدید ضعف ہے جس کی وجہ سے اس حدیث کو حجت میں پیش ہی نہیں کیا جاسکتا۔لہٰذا اس حدیث سے مخلوقات کی ذات کا وسیلہ ثابت نہیں ہوتا۔ بعض اہل علم کا قول ہے کہ اگر یہ حدیث صحیح بھی مان لی جائے تو اس سے مخلوقات کی ذات کاوسیلہ ثابت نہیں ہوتا کیونکہ اَللّٰہُمَّ بِحَقِّ السَّائِلِیْنَ عَلَیْک‘‘کہنے والا اﷲکی صفت اجابت کا وسیلہ لیتا ہے۔کیونکہ سوال کرنے والوں کا اﷲپر حق یہ ہے کہ اﷲان کی دعائیں سن لے ‘جیسا کہ اﷲکا ارشاد ہے۔ اُدْعُوْنِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ ’’مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘ اور ’’اجابت ‘‘اﷲکی ایک صفت ہے اور صفات الٰہی کا وسیلہ اعلیٰ ترین مشروع وسیلہ ہے۔یہاں ایک شبہ ہوسکتا ہے کہ جب ’’بِحَقِّ السَّائِلِیْنَ عَلَیْک‘‘کہنا صحیح ہوسکتا ہے تو ’’بِحَقِّ نَبِیِّکَ‘‘یا ’’بحق فلان‘‘ کہنا کیوں صحیح نہیں ہوسکتا؟تو اس کا جواب یہ ہے ‘
Flag Counter