Maktaba Wahhabi

224 - 325
فَتَلَقّٰی اٰدَمُ مِنْ رَّبِِِہٖ کَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَیْہِ ’’آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھے تو اﷲنے ان کی توبہ قبول کی۔‘‘ اور عبداﷲبن عباس رضی اﷲعنہما سے روایت ہے کہ:آدم علیہ السلام نے کہا:اے میرے رب ‘کیا تو نے مجھے اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا۔‘‘کہا گیا’’بے شک‘‘اور کیا تو نے میرے اندر اپنی روح نہیں پھونکی کیا گیا’’بے شک ‘‘اور کیا تو نے میرے بارے میں یہ نہیں لکھا کہ میں ایسا کروں گا؟کہا ’’بے شک۔‘‘ ا ن روایات سے ثابت ہوا کہ آدم اورحوا نے اپنی خطاکاخود اعتراف کیا۔اور اسی ’’اعتراف گناہ ‘‘کو وسیلہ بناکر اﷲکی جناب میں توبہ کی۔اﷲنے ان کی توبہ قبول فرمائی کہ وہ تواب اور رحیم ہے۔یہی قرآن کی شہادت ہے ‘احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے ‘صحابہ کرام اور سلف صالحین سب کا اسی پر اتفاق ہے۔ہمارا بھی یہی اعتقاد ہے کہ اﷲتعالیٰ نے آدم وحوا کو توبہ کے کلمات سکھائے اور جب انہوں نے رَبَّنَا ظَلَمْنَا الآیہ والی دعا پڑھی تو اﷲتعالیٰ نے انہیں معاف فرمایا اور ان کی توبہ قبول کی۔یہ دلیل نہایت روشن اور قوی ہے جس میں کوئی ابہام ہے نہ ضعف وشک۔ لیکن حضرت عمر رضی اﷲعنہ والی وہ حدیث جس سے مخلوقات کے ذات کے وسیلہ پر استدلال کیا گیا ہے وہ سخت ضعیف ہے بلکہ موضوع ہے جس کی وجوہات حسب ذیل ہیں۔ ۱۔ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ اﷲپر مخلوق کی قسم کھانا شرک کہ مشابہ عمل ہے
Flag Counter