Maktaba Wahhabi

229 - 325
اور جواﷲاور اس کے رسو ل کی طرف جھوٹ منسوب کریں اور کتاب وسُنّت کی عملاً مخالفت کریں وہ اﷲاوررسول کے شیدائی کہلائیں۔کیا خوب منطق ہے؟ اس حدیث کی سند پر بحث:اس حدیث کی سند میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم پر محدثین نے کلام کیا ہے کہ وہ ضعیف ہیں۔خود حاکم نے اپنی کتاب ’’الضعفاء ‘‘میں ان کو ضعیف قرار دیا ہے ْعلامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللّٰہ علیہ نے اس پر تعجب کیا ہے کہ حاکم نے اس روایت کو کیسے نقل کردیا جب کہ خود انہوں نے اپنی کتاب ’’المدخل الیٰ معرفۃ الصحیح من السقیم ‘‘میں ذکر کیا ہے کہ عبدالرحمن بن زید بن اسلم اپنے والد سے موضوع احادیث کی روایت کرتے تھے۔علامہ ابن تیمیہ کا بیان ہے کہ عبدالرحمن بن زید بالاتفاق ضعیف ہیں۔کثرت سے غلطیاں کرتے ہیں۔ان کو امام احمد بن حنبل رحمۃ اﷲعلیہ ابوزرعہ رحمۃ اللّٰہ علیہ ابوحاتم رحمۃ اللّٰہ علیہ نسائی رحمۃ اللّٰہ علیہ اور دارقطنی رحمۃ اللّٰہ علیہ وغیرہ سب نے ضعیف کہا ہے اور ابوحاتم بن حبان کا قول ہے کہ عبدالرحمن بے خبری میں احادیث کو الٹ پھیر کرکے بیان کرتے تھے۔ان کی روایات میں ایسا بہت ہے کہ انہوں نے مرسل کو مرفوع بنادیا اور موقوف کو مسند قرار دے دیا۔لہٰذا ان کی مرویات کو ترک کرنے کا فیصلہ کردیا گیا۔نیز حاکم تنہا جب کسی حدیث کو صحیح کہیں تو اس کی کوئی قیمت نہیں ‘جب تک امام ذہبی رحمہ اللہ اس کی تائید نہ کردیں‘کیونکہ مستدرک حاکم کی صحت وضعف پر امام ذہبی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے سخت اعتراضات کئے ہیں۔
Flag Counter