Maktaba Wahhabi

261 - 325
حضرت عباس رضی اﷲعنہ نے اپنی دعا میں بھی اسی خصوصیت کے ساتھ ذکر کیا‘چنانچہ جب انہوں نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو فرمایا۔ ’’اے اﷲ!بلا صرف گناہ کے سبب نازل ہوتی ہے ‘اور وہ صرف توبہ ہی سے دور ہوتی ہے ‘اور لوگوں نے مجھے تیری طرف اس لئے پیش کیا ہے کہ میرا تعلق تیرے نبی سے ہے ‘اور گناہوں سے رنگین یہ ہاتھ تیری جناب میں اٹھے ہوئے ہیں اور پیشانیاں توبہ سے تیری بارگاہ میں جھکی ہوئی ہیں ‘اے اﷲتو ہمیں بارش عطافرما۔‘‘ پھر موسلا دھار بارش برسی۔ دیکھئے اس دعا میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے صاف اس وجہ کو بیان کیا جس کے سبب دعا کے لئے ان کا انتخاب ہوا تھا‘یعنی لمکانی من نبیّک(میرا نسبی رشتہ تیرے نبی سے قائم ہے۔) اس تفصیل سے آپ پر واضح ہوگیا ہوگا کہ حضرت عمر رضی اﷲعنہ کامقصد حضرت عباس رضی اﷲعنہ کی ذات کو وسیلہ بنانا نہ تھا۔بلکہ صرف آپ کی دعا کو وسیلہ بناناتھااگر ذات مقصود ہوتی تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے افضل آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کی ذات مبارک تھی ‘لیکن چونکہ اﷲکی بارگا ہ میں کسی زندہ ومردہ شخص کی ذات وسیلہ نہیں بنتی ‘بلکہ اس کی دعا وسیلہ ہوتی ہے۔آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کی حیات پاک میں بھی آپ کی ذات کو لوگ وسیلہ نہیں بناتے تھے ‘بلکہ صرف آپ کی دعا کا وسیلہ چاہتے تھے۔ذات کا وسیلہ مقصود ہوتا تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی دعا کا سہارا
Flag Counter