Maktaba Wahhabi

264 - 325
ہی کے گھرمیں دفن کئے گئے تھے اور حضرت عائشہ رضی اﷲعنہا بھی بدستور اسی کمرے میں رہتی رہیں۔پھر یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے ہی گھر کو منہدم کردینے اور ویرانہ بنا دینے کا حکم دیں گی اور گھر میں بلا چھت کے سکونت پذیر رہیں گی؟ (۲) اگر یہ بات صحیح ہے کہ حضرت عائشہ رضی اﷲعنہا کے مشورہ کے مطابق چھت بھی ہٹا دی گئی اور قبر سے آسمان تک ایک جھروکہ نکال دیا گیا تو کیا جسم مبارک کوظاہر کرنے کیلئے قبر بھی کھول دی گئی؟اور اس حدیث کے الفاظ بتارہے ہیں کہ ایسا کیاگیا تو بتایا جائے کہ ایسا کب کیا گیا اورکس طرح کیاگیا؟اور اتنی اہم خبر تاریخ کے صفحات سے اب تک کیسے غائب اورمخفی رہی گئی؟ (۳) اگر جسم اطہر کوکھولتے ہی آسمان سے بارش شروع ہوجایا کرتی تھی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں قحط پڑاتھا اور لوگوں کے مال واسباب تباہ ہورہے تھے۔اس وقت بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم اطہر آسمان کے سامنے کھلی فضا میں موجود تھا ‘لیکن اس کے سبب بارش نہیں ہوئی ‘بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو شہر سے نکل کر میدان میں جانا پڑا اور استسقاء کیلئے نماز پڑھانی پڑی اور تضرع وعاجزی کے ساتھ دعا مانگنی پڑی پھر کہیں آپ کی نماز ودعا کی برکت سے بارش ہوئی۔ (۴) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب بارش کا یہ نسخہ معلوم تھا تو قحط پڑنے پر فوراً ہی کیوں نہ حضرت عمر رضی اﷲعنہ سے کہلوادیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی قحط کی اس سختی وشدت میں عوام کو خواہ مخواہ مبتلارکھا؟قحط پڑتے ہی کیوں نہ قبر سے جسم اطہر کو جھروکے کے ذریعہ کھلی فضا کے سامنے
Flag Counter