Maktaba Wahhabi

268 - 325
جو آخر عمر میں نسیان اور خلل دماغ کا شکار ہوگیا تھا۔اس کے بارے میں اما م بخاری رحمۃ اللّٰہ علیہ کابیان بھی یہی ہے۔ اسی حدیث کے راوی سعید بن زید ‘عمر بن مالک النکری اور ابولجوزاء اوس بن عبداﷲوغیرہ کے بارے میں بھی اسی قسم کی رائیں اجلہ محدثین نے دی ہیں۔ ۴۔ یہ حدیث موقوف ہے لہٰذا محققین کے نزدیک یہ حجت نہیں۔ ۵۔ یہ حدیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے ٹکرا رہی ہے جسے محمد بن اسحاق نے اپنی مغازی میں خالد بن دینار عن ابی العالیہ کی روایت سے نقل کیا ہے کہ۔ ’’جب ہم نے ’’تستر ‘‘فتح کیا تو ہرمزان کے خزانے میں ہمیں ایک چارپائی ملی ‘جس پر ایک لاش تھی ‘اور لاش کے سراہنے ایک مصحف رکھا تھا۔ہم نے مصحف اٹھاکر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا۔آپ نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ کو بلوایا اور اس نسخے کو عربی میں لکھوایا۔ابوالعالیہ کا بیان ہے کہ سب سے پہلا شخص میں تھا جس نے اس مصحف کو بالکل قرآن کی طرح پڑھ دیا۔ابوالعالیہ سے پوچھا گیا کہ اس مصحف میں کیا تھا تو کہا تمہاری سیرت ‘تمہارے حالات ‘تمہاری بات چیت اور پیشین گوئیاں۔میں نے پوچھا اس لاش کو کیا کیا؟کہا ہم نے دن میں تیرہ جدا جدا قبریں کھودیں اور رات میں ایک قبر کے اندر لاش کو دفن کردیا اور تمام قبروں کوایک جیسی بنادیا تاکہ لوگ پہچان نہ سکیں اور لاش کوکھودنے کاخطرہ ختم ہوجائے۔ میں نے پوچھا:لوگ اس لاش سے کیا چاہتے تھے؟کہا جب بارش
Flag Counter