Maktaba Wahhabi

271 - 325
اس شخص کانام روایتوں میں ملنا چاہئے ‘جس کا کوئی ذکر نہیں ‘گر خود دیکھ کربیان کیا تو عقل باور نہیں کرتی کہ آپ نے ایسا غیر شرعی عمل اپنی آنکھ سے دیکھا ہو اور اس کی روک ٹوک نہ کی ہو‘جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایسا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔نیز اسی سند میں ابوصادق کانام آتا ہے ‘جب کہ ابوصادق کا سماع حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ثابت ہی نہیں ہے۔ (۳) اس حدیث میں دیہاتی کا یہ بیا ن کہ:اے اﷲکے رسول آپ نے فرمایا ہم نے سنا۔آپ نے اﷲکی طرف سے یاد کیا ہم نے آپ کی طرف سے یاد کیا۔‘‘جس سے ظاہر ہورہا ہے کہ دیہاتی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنا ہے۔آپ سے سں نے اور سمجھنے والا شخص سمجھدار اور صاحب بصیرت ہوگا۔لہٰذا جس صحابی کی یہ شان ہو کہ وہ بالبصیرت اوردانا ہو وہ اس جاہلی حرکت کا مرتکب ہوگا کہ قبر پر لیٹنے لگے اور قبر کی مٹی اپنے سر پر اڑانے لگے ‘جس فعل سے کہ آپ نے صراحت کے ساتھ منع فرمایا۔ دیہاتی نے قرآن کی یہ آیت وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَلَمُوْا۔کی تلاوت کی ‘جس سے استدلال اس موقع پر بالکل بے محل ہے،کیونکہ اس آیت کا تعلق آپ کی زندگی سے تھا نہ کی آپ کی وفات کے بعد سے۔جب تک آپ حیات تھے آپ کی دعائیں قبول ہوتی تھیں۔آپ مستجاب الدعوات بھی تھے۔جس کے لئے دعا فرمادیتے قبول ہوجاتی تھی۔
Flag Counter