Maktaba Wahhabi

291 - 325
ظلم وناانصافی بجائے خود ایک مذموم فعل ہے ‘کسی معمولی آدمی کیلئے بھی زیبا نہیں۔لیکن ذرا سوچئے کہ اس روایت کے گڑھنے والوں نے اس مذموم حرکت کو اﷲکے ساتھ منسوب کردیا۔وہ اﷲجو ہر عیب سے پاک ہے اور تمام صفات کمالیہ اور سماء حسنیٰ کامالک ہے۔جس کی شان ہے کہ اپنے بندوں میں سے کسی کے ساتھ نیچ اونچ کوروا نہیں رکھتا۔اس نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کرلیا ہے ‘اس کی شان میں ایسے کلمات کفر اور جرم عظیم نہیں تو اورکیا ہیں؟ (۵) دیہاتی کہتا ہے۔ان العرب اذا مات فیھم سید اعتقوا علی قبرہ وان ھذا سید العالمین فاعتقنی علٰی قبرہ یا ارحم الرحمین ترجمہ’’اے اﷲعربوں میں جب کوئی سردار مرتا ہے تو اس کی قبر پر وہ غلام آزادکرتے تھے ‘اور یہ دونوں جہانوں کے سردار ہیں۔تومجھے ان کی قبر پر آزاد کردے یا ارحم الراحمین۔‘‘ یہ جملے اﷲکی شان میں کتنے رکیک اور توہین آمیز ہیں۔دیہاتی ‘اﷲکو سبق پڑھا رہا ہے کہ وہ اس دیہاتی کے کہنے پر عربوں کی رسم اختیار کرے۔گویا معاذ اﷲدیہاتی معلم ومرشد بن گیا ہے اور اﷲکو اس نے اپنا شاگرد اور مقتدی بنادیا ہے اور اﷲکو عربوں کی عادت سمجھا کر اس پر عمل کرنے کی نصیحت کررہا ہے۔(اس شیطانی بکواس سے اﷲکی پناہ)کس بندۂ اﷲکے اندر اتنی ہمت ہے کہ وہ اس جہالت واہانت کو برداشت کرے۔فنعوذ باللّٰہ من الکفر وسوء الخاتمۃ۔ (۶) عرب اپنے سردار کی قبر پر غلاموں کو محض اس لئے آزاد کرتے تھے کہ وہ
Flag Counter