Maktaba Wahhabi

292 - 325
اس کے ذریعہ اﷲکا قرب اور اس کی رضا چاہتے تھے۔لیکن یہ دیہاتی اﷲسے اپنی آزادی مانگ کر اﷲکی طرف سے کس کے لئے قربانی اور نذر پیش کرارہا ہے؟کیانعوذ باﷲاﷲ کو بھی بندوں کی طرح اس کی ضرورت ہے کہ وہ اپنا مطلب پورا کرانے کے لئے کسی کو نذر وقربنانی پیش کرے؟حالانکہ اﷲتو سارے جہاں سے غنی اور بے نیاز ہے۔بھلا اس کو کیا حاجت کہ اپنی مخلوقات میں سے کسی کے لئے نذروقربانی پیش کرے۔ (۷) دیہاتی کا یہ سوال بے ادبی اور اہانت کا مطہر بھی ہے ‘وہ اﷲکے سامنے اﷲکے رسول کی عظمت بیان کرکے شان الٰہی کو گھٹا رہا ہے۔اس کے سوال کے ہر جملہ میں گمراہی ‘خرافات ‘بکواس ہے اور ان سے کفر وزندقہ کا کھلا اظہار ہورہا ہے۔ایسی حالت میں اس کو نمونہ بنانا تو درکنار اس سے سختی کے ساتھ پرہیز کرنا چاہئے۔ پچھلی تفصیل سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اعرابی کا یہ سوال کتاب وسُنّت کی تعلیمات سے یکسر منحرف اورمتضاد ہے۔لہٰذا ایسے لغو سوال کو دلیل وحجت کیسے بنایا جاسکتا ہے؟ اس روایت کے گڑھنے والوں نے کمال ہوشیاری سے ان کی تصدیق وتحسین کیلئے ایک گواہ بھی گڑھ لیا جس نے گواہی دی کہ دیہاتی کی یہ دعا بہت اچھی ہے اور محض اچھی ہونے کی وجہ سے دیہاتی کی مغفرت ہوئی ہے۔ ذرا سوچئے کہ آخر یہ گواہ کون تھا؟اور اس کو کہاں سے یہ خبر
Flag Counter