Maktaba Wahhabi

66 - 325
حقیقت ہی سے ناآشنا ہوگئے ‘اور اب سوائے باطل وحرام وسیلہ کے ان کی زبان پر کوئی مشروع وسیلہ کا ذکر نہیں آتا۔تابعی جلیل حضرت حسان بن عطیہ المحاربی نے بالکل صحیح کہا ہے۔’’جب لوگ دین میں کسی بدعت کا اضافہ تو اس جیسی کوئی سُنّت ان سے چھین لی جاتی ہے ‘پھر قیامت تک وہ سُنّت ان میں لوٹائی نہیں جاتی۔‘‘ اس غیر مشروع وسیلہ کی تردید ہم ہی نہیں بلکہ کبار ائمہ وعلماء راسخین نے بھی کی ہے چنانچہ درمختار(ج۲ص۶۳۰)میں جو حنفیہ کی مشہور کتاب ہے ‘حضرت امام ابوحنیفہ رحمتہ اﷲعلیہ کا یہ قول موجود ہے۔’’کسی کے لئے مناسب نہیں کہ اللّٰہ سے اس کے اسماء حسنیٰ کے علاوہ کسی اور ذریعہ سے دعا کرے۔کیونکہ ماذون وماثور دُ عا کا طریقہ تو اﷲکے اس ارشاد سے معلوم ہوجاتا ہے: وَ لِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوہُ بِھَا ’’اﷲکے اچھے نام ہیں ‘انہیں ناموں سے اس کو پکارو۔‘‘ اور بشر بن الولید کابیان ہے کہ امام ابویوسف نے کہا کہ ابوحنیفہ رحمۃ اللّٰہ علیہ نے فرمایا:کسی کے لئے جائز نہیں کہ اﷲکے سوا کسی اور واسطے سے دعا کرے۔اور میں حرام سمجھتا ہوں کہ کوئی یوں دُعا مانگے۔’‘اے اﷲ‘تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے عرش کی منزل عزت کے وسیلہ سے ‘تیری مخلوق کے حق کے وسیلہ سے۔‘‘اور قدوری نے کہا:’’مخلوق کے واسطے سے سوال کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ مخلوق کا خالق پر کوئی حق نہیں۔‘‘
Flag Counter