Maktaba Wahhabi

278 - 492
لیکن مجھے افسوس ہے کہ وہ نہیں مانے۔پھر میں یہ فیصلہ نہیں کرسکا کہ اپنے گھر والوں کوراضی رکھوں یا اس لڑکی سے شادی کروں۔تو بالآخر میں نے نو ماہ قبل اس لڑکی سے اس کے والدین کی موجودگی میں شادی کرلی لیکن اپنے گھر والوں کو نہیں بتایا کہ میں شادی کرچکا ہوں۔ کچھ عرصہ بعد ان کے نظریات میں تبدیلی آگئی اور اچانک وہ اس لڑکی کو پسند کرنے لگے اور انہیں علم بھی نہیں کہ میں تو اس سے شادی کرچکا ہوں۔اور اب وہ یہ چاہتے ہیں کہ میں اس لڑکی سے شادی کرلوں۔لیکن انہیں یہ علم نہیں کہ ہم تو عرصہ سے شادی شدہ ہیں۔ میں انہیں اپنی شادی کے بارے میں نہیں بتانا چاہتا اس لیے کہ میرے والد محترم دل کے مریض ہیں۔مجھے علم نہیں کہ انہیں یہ خبر کیسے لگے اور وہ اسے برداشت کر سکیں یا نہیں،اب میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا یہ ممکن ہے کہ میں اپنی شادی کو خفیہ رکھتے ہوئے د وبارہ اپنی بیوی سے شادی کرلوں؟آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس پر کچھ روشنی ڈالیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت نصیب فرمائے۔(آمین) جواب۔اسلامی طریقہ یہ ہے کہ جب میسر ہوتو نکاح کااعلان کیا جائے(یعنی اس میں دف کا ا ستعمال کیا جائے)تاکہ زنا سےاس کی تمیز ہوسکے کیونکہ زنا ہی ایک ایساامر ہے جوغالباً خفیہ طریقے سے ہوتاہے۔اور جب عقد نکاح میں شرعی شروط اور ارکان نکاح پائے جائیں تو وہ نکاح صحیح ہوگا خواہ اس لڑکے کے گھر والے رضا مند نہ بھی ہوں۔ مسلمان مرد کویہ اجازت ہے کہ وہ کسی کتابی عورت سے شادی کرلے لیکن یہ شرط ہے کہ وہ عورت پاکدامن ہو۔جبکہ مسلمان عورت صرف مسلمان مرد سے ہی نکاح کرے گی اس کے لیے نہ تو کسی کافر ومشرک سے شادی کرناجائز ہے اور نہ ہی کسی کتابی سے۔اس لیے اسے چاہیے کہ کسی اچھے اور بہتر اخلاق والے دین دار مسلمان کو تلاش کرے۔ سوال میں بیان کی گئی حالت میں یہ کہنا ممکن ہے کہ: 1۔ جب والد خاوند سے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا مطالبہ کرے تو اس پر اپنی بیوی کو طلاق دینا واجب نہیں۔ 2۔ والد کابیتے پر ایک عظیم حق ہے اور گھر والوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا واجب ہے جب والد دل کا مریض ہوتو اور بھی زیادہ حسن سلوک کرنا چاہیے اس لیے بہتر تو یہ ہے کہ یہ شادی والد کے علم میں نہیں آنی چاہیے۔یہ بعیدہے کہ اس کاموقف بدل چکا ہو کیونکہ اس کا موقف طبقاتی نظریات پر مبنی ہے اور بڑی عمر کے لوگوں میں تبدیلی مشکل ہی ہوتی ہے۔ 3۔ آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ ا پنے گھر والوں کے آخری موقف کی تصدیق کرلیں اور اس لڑکی سے ان
Flag Counter