Maktaba Wahhabi

490 - 492
"میرے پاس ایک مسکین عورت ا پنی دو بیٹیوں کو اٹھائے ہوئے آئی تو میں نے اسے تین کھجوریں دیں۔اس نے اپنی دونوں بیٹیوں کو ایک ایک کھجور دے دی۔وہ خود کھجور کھانے کے لیے اٹھانے لگی تو اس کی دونوں بیٹیوں نے وہ کھجور بھی کھانے کے لیے مانگ لی تو اس نے وہ کھجور بھی دو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے انہیں دے دی جو وہ خود کھانے کاارادہ رکھتی تھی۔مجھے اس کا یہ کام بہت ہی اچھا لگا۔میں نے بعد میں اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اللہ تعالیٰ نے اس عورت کو اس کے بدلے میں جنت دے دی ہے یا اس کی وجہ سے آگ سے آزاد کردیا ہے۔"[1] 8۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿من عال جاريتين حتى تبلغا جاء يوم القيامة أنا وهو هكذا وضم أصابعه﴾ "جس نے دو لڑکیوں کی بلوغت تک پرورش کی،وہ اور میں روز قیامت اکھٹے آئیں گے اور(یہ کہتے ہوئے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں انگلیوں کو ملایا۔"[2] اس موضوع میں اور بھی بہت سی احادیث ہیں،امام ابن بطال رحمۃ اللہ علیہ بیان کر تے ہیں کہ: آدمی کو چاہیے کہ اپنے آپ اور اپنے اہل وعیال پرخرچ کرے اور ان پر بھی جن کا خرچہ اس کے ذمہ لازم ہے اور اس میں کسی قسم کی کنجوسی سے کام نہ لے،اتناخرچ کرے جتنا واجب ہے اور اس میں اسراف بھی نہ کرے،اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَالَّذِينَ إِذَا أَنفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًا﴾ "اور(اللہ کے بندے وہ ہیں)جو جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے اور نہ ہی کنجوسی کرتے ہیں اور وہ ان دونوں کے درمیان کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔"[3](شیخ محمد المنجد) اگر مسلمان کے پاس مال ہو تو کیا اس پر بیوی کے حج کا خرچہ واجب ہے؟ سوال۔کیا اگر مسلمان کے پاس بیوی کو حج کرانے کے لیے مال ہوتو اس پر اپنی بیوی کو حج کراناواجب ہے؟ جواب۔خاوند کے پاس مال ہونے کے باجود اس پر بیوی کے حج کا خرچہ برداشت کرنا واجب نہیں،بلکہ یہ
Flag Counter