Maktaba Wahhabi

502 - 492
باپ کی حرام کمائی بچوں کے اخراجات:۔ سوال۔اگر آپ چھوٹی عمر میں ہوں اور آپ کے والدین کے پاس ایسا مال آئے جو حرام ہو۔مثلاً وہ سودی کاروبار کے ذریعے حاصل کیا گیا ہو تو میرا سوال یہ ہے کہ میرے علم کے مطابق کچھ احادیث ایسی ہیں جن میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر کھانا پینا اور لباس حرام کا ہو تو دعا اور نماز قبول نہیں ہوتی۔تو اگر مال تھوڑی مقدار میں بھی حرام اور آپ کی عمر ابھی چھوٹی ہو تو کیا آپ پر یہ حدیث فٹ آتی ہے؟ جواب۔اولاد کا خرچہ والد پر شرعی اعتبار سے واجب ہے اور اس کے ذمہ ہے کہ وہ اولاد کو کھانا پینا اور لباس و رہائش مہیا کرے اور اگر بیٹا ضرورت مند ہو تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے والد کی کمائی سے بقدر ضرورت مال حاصل کرلے چاہے اس کے والد کی کمائی حرام ہی کیوں نہ ہو۔تو اس صورت میں اولاد کی دعا پر والد کا یہ حرام مال اثر انداز نہیں ہو گا اس لیے کہ اس کے پاس طاقت ہی نہیں لیکن اولاد کے ذمہ ہے کہ وہ اس حالت میں مندرجہ ذیل اشیاء کا خیال رکھے۔ 1۔ اپنے والد کی حرام کمائی کو زیادہ مقدار میں حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں 2۔ اگر وہ طاقت رکھیں تو انہیں کوشش کرنی چاہیے کہ وہ حلال کمائیں اور والد کے حرام مال سے بچیں۔ 3۔ انہیں یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنے والد کو حرام کمائی ترک کر نے کی نصیحت کریں۔ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ہاتھ پر ان کے والد کو حرام کمائی سے باز رہنے کی توفیق سے نوازدے اور وہ اس سے توبہ کرلے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) صرف ضرورت مند بیٹے کا قرض ادا کرنا:۔ سوال۔مجھے یہ علم ہے کہ اولاد کے درمیان عدل کرنا واجب ہے لیکن میرے ایک بیٹے پر بہت زیادہ قرض ہے اور وہ فقیر ہونے کی وجہ سے اسے ادا نہیں کر سکتا تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اپنے مال سے اس کے قرض کی کچھ ادائیگی کردوں؟ جواب۔اولاد کے درمیان عدل واجب ہے ہبہ میں بھی عدل ضروری ہے اولاد کو دیتے ہوئے کسی کو دینا اور کسی کو
Flag Counter