Maktaba Wahhabi

133 - 868
اپنے اعمال صالحہ کے واسطے سے سوال کریں،نہ کہ مخلوقات کی شخصیات کے واسطے سے۔مخلوق کا اللہ پر کوئی حق نہیں کہ اس کے ذریعے،واسطے سے وسیلے سے سوال یا دعا کی جا سکے۔جیسے کہ بعض علمائے محققین نے کہا ہے۔ ما للعباد عليه حق واجب كلا ولا سعي لديه ضائع إن عذبوا فبعدله أونعموا فبفضله وهو الكريم الواسع "بندوں کا اس اللہ پر کوئی حق واجب اور لازم نہیں ہے۔ہرگز نہیں،ہرگز نہیں اور کوئی کاوش اس کے ہاں بے قیمت نہیں۔اگر یہ لوگ عذاب دئیے جائیں تو یہ اس کا عدل ہو گا،اور اگر انعام کیے گئے تو یہ اس کا فضل ہو گا اور وہ بڑی عنایت والا اور وسعت والا ہے۔" اور دوسری جانب اگر آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کی دعاؤں پر غور کریں تو آپ کو یہ کہیں نہیں ملے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سے پہلے کسی نبی کے جاہ یا کسی صالح کے جاہ کے واسطے سے دعا کی ہو۔اور نہ صحابہ میں سے آپ کو کوئی ایسا ملے گا جس نے نبی علیہ السلام کے جاہ کے واسطے سے یا ابوبکر رضی اللہ عنہ وغیرہ کے جاہ کے واسطے سے کبھی کوئی دعا کی ہو۔حالانکہ نبی علیہ السلام کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ اس امت کے افضل ترین انسان ہیں۔یہ سب اللہ کے حضور اس کے اسماء و صفات،اس کی عظمت،کمال قدرت اور یہ کہ وہ اکیلا و یکتا ہے،عظیم ہے،حمد ہے،لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ﴿٣﴾وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ﴿٤﴾ہے وغیرہ سے دعائیں کیا کرتے تھے۔کہیں یہ بیان نہیں آیا کہ انہوں نے نسالك بحرمة نبيك۔یا۔نسالك بجاه نبيك ۔یا ۔ببركة على بن ابی طالب ۔یا ۔بجاه على بن ابی طالب ۔۔وغیرہ کے انداز میں کبھی کوئی دعا کی ہو۔یہ سب ناجائز ہے اور کسی مخلوق کا اللہ پر قطعا کوئی حق نہیں ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تو نے سوال کرنا ہو تو اللہ ہی سے سوال کر،اور مدد کی ضرورت ہو تو اللہ ہی سے مدد مانگ۔"[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ افک میں ہے کہ جب ان کی براءت نازل ہوئی تو جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ "کھڑی ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شکریہ ادا کر" تو اس نے کہا:نہیں بلکہ میں اللہ عزوجل کا شکر ادا کروں گی جس نے آسمان سے میری براءت نازل فرمائی۔[2] (مفہوم روایت) ۔۔۔واللہ اعلم (عبداللہ بن حمید)
Flag Counter