Maktaba Wahhabi

138 - 868
میں کوئی پاک چیز مل گئی ہو تو کوئی حرج نہیں۔علماء کے اقوال میں یہ بات راجح ہے کہ پانی جب کسی پاک شے کے ملنے سے متغیر ہو گیا ہو اور "پانی" کہلاتا ہو تو وہ خود پاک ہے اور دوسرے کو بھی پاک کرتا ہے۔اور اگر پانی میسر نہ ہو،یا میسر ہو مگر اس کے استعمال سے ضرر کا اندیشہ ہو تو پھر تیمم کیا جائے گا۔جس کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر پہلے چہرے پر اور پھر انہیں ایک دوسرے پر پھیر لے۔(حدث) یعنی بے وضو یا ناپاک ہونے کی صورت میں (غسل کی بجائے) طہارت کا یہی طریقہ ہے۔[1] اور نجاست غلیظہ (حسی غلاظت و نجاست ) سے طہارت و پاکیزگی اس طرح ہے کہ وہ جس چیز سے بھی زائل ہو جائے،پانی ہو یا کچھ اور،تو وہ چیز پاک ہو جاتی ہے۔خَبَث (نجاست غلیظہ) میں طہارت کے لیے اصل مقصود یہ ہوتا ہے کہ اس کا عین زائل ہو جائے،پانی سے ہو،تیل سے ہو یا کسی اور مائع یا سیال سے،یا کوئی جامد بھی ہو اور اس سے پوری طرح صفائی ہو جائے تو یہ کامل طہارت ہو گی۔ البتہ کتے کے جھوٹے میں برتن کو سات بار دھونا ضروری ہے۔اس تفصیل سے ہمیں خَبَث (نجاست ظاہرہ غلیظہ) اور حدث (نجاست معنویہ) سے پاکیزگی حاصل کرنے کا فرق معلوم ہو گیا۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال: ایسا پانی جو ایک مدت ٹھہرا رہنے سے متغیر ہو گیا ہو،اس کا کیا حکم ہے؟ جواب: ایسا پانی پاک ہے،خواہ اس کا رنگ بدل گیا ہو،کیونکہ یہ کسی خارجی چیز سے متغیر نہیں ہوا ہے۔صرف ایک جگہ رکا رہنے سے بدلا ہے۔تو اس سے وضو کرنا صحیح ہے کوئی حرج نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال: حکمی نجاسات کیا ہوتی ہیں،اور ان سے پاکیزگی و طہارت کا کیا طریقہ ہے؟ جواب: حکمی نجاسات سے مراد وہ نجاستیں ہیں جو کسی پاک جگہ کو لگیں تو وہ ناپاک ہو جاتی ہے تو ضروری ہوتا ہے کہ اس جگہ کو دھوئیں اور اس نجاست سے اسے پاک صاف کر دیں جب صورت حال طہارت کی متقاضی ہو۔ نجاست سے طہارت،نجاست کی نوعیت اور اس جگہ کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے جسے یہ لگی ہو،مثلا: 1۔ جب نجاست زمین پر پڑی ہو تو پہلے اس کے عین کا ازالہ کیا جائے (اگر اس کا کوئی جِرم ہو) اور پھر اس پر پانی کا ایک ڈول بہا دو۔"[2] ثابت ہوا کہ زمین پر پڑی نجاست زائل کر کے اس پر ایک بار پانی بہا دینا کافی ہے۔
Flag Counter